Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 204
اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ
اَفَبِعَذَابِنَا : کیا پس ہمارے عذاب کو يَسْتَعْجِلُوْنَ : وہ جلدی چاہتے ہیں
کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کو جلدی چاہتے ہیں
پھر فرمایا (اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ ) (کیا وہ ہمارے عذاب کے آنے کے لیے جلدی مچا رہے ہیں) چونکہ انہیں عذاب آجانے کا یقین نہیں ہے اس لیے ایسی باتیں کرتے ہیں اور ان کا یہ سمجھنا کہ جو ڈھیل دی جا رہی ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ عذاب نہ آئے گا ان کی سخت غلطی ہے دنیا کی ذرا سی چہل پہل دیکھ کر جو یوں سمجھ رہے ہیں کہ عذاب آنے والا نہیں اور اسی زندگی کو سب کچھ سمجھ رہے ہیں یہ بہت بڑی ناسمجھی ہے۔ جب عذاب آپہنچے گا جس سے چھٹکارا نہ ہو سکے گا اور سخت بھی ہوگا اس وقت یہ تھوڑی سی زندگی کا کیف اور مال و متاع کچھ بھی کام نہ دے گا۔ یہ انسانوں کی نہایت ہی حماقت کی بات ہے کہ فانی دنیا میں تھوڑے سے دن کی چہل پہل میں مشغول ہو کر موت کے بعد کی زندگی کو بھول جائیں اور وہاں کے بڑے اور دائمی عذاب کو اپنے سر لے لیں
Top