Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 225
اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِیْ كُلِّ وَادٍ یَّهِیْمُوْنَۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّهُمْ فِيْ كُلِّ وَادٍ : کہ وہ ہر ادی میں يَّهِيْمُوْنَ : سرگرداں پھرتے ہیں
اے مخاطب کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر میدان میں حیران پھرا کرتے ہیں
اس کے بعد شاعروں کی بد حالی اور کذب بیانی کا حال بتایا (اَلَمْ تَرَ اَنَّہُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ یَّہِیْمُوْنَ ) (اے مخاطب کیا تو نے نہیں دیکھا کہ شاعر ہر وادی میں یعنی ہر میدان میں حیران پھرا کرتے ہیں) جھوٹی باتیں تلاش کرنے کے لیے ٹکریں مارتے ہیں اور ایسی چیز نکال کر لاتے ہیں جو ان کے متبعین کو پسند ہوں (وَاَنَّہُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لاَ یَفْعَلُوْنَ ) (اور وہ ایسی باتیں کرتے ہیں جن پر عمل نہیں کرتے) روح المعانی ص 146 ج 19 میں حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ آیت کریمہ شعراء مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی انہوں نے کہا کہ محمد جس طرح باتیں بیان کرتے ہیں ہم بھی اسی طرح کہہ سکتے ہیں یہ لوگ فخر دو عالم ﷺ کی ہجو میں دیہاتیوں کے سامنے اشعار کہتے تھے وہ لوگ خوش ہوتے تھے۔ ان دیہاتیوں کو الغاؤن بتایا ہے۔ شاعر کی بےتکی باتیں، جھوٹی تعریفیں اور غلط تشبیہات اور مدح وذم میں کذب بیانی تو معروف ہی ہے، عارف گنجوی نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کیا ہی اچھی بات کہی کہ اکذب اواحسن اوست بعض اہل علم نے اردو میں اس کا مفہوم یوں ادا کیا ہے۔ حسن شعر کا گرسن لو یہ آج جتنا ہو جھوٹ اس میں اتنا ہی بہترین ہے عربی کا یہ شعر بھی سنا ہی ہوگا لا تعجبوا من بلی علالتہ قذروا زارہ علی القمر فارسی کے اشعار بھی سنئے اے آنکہ جزو لا یتجزی دہان تو طولے کہ بیج عرض نہ دارد میان تو بنطق کردہ نقطہء موہوم رادو نیم اے آنکہ بودہ اس معجزنما بیان تو
Top