Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 92
وَ قِیْلَ لَهُمْ اَیْنَمَا كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَۙ
وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لَهُمْ : انہیں اَيْنَ مَا : کہاں ہیں وہ جو كُنْتُمْ تَعْبُدُوْنَ : تم پرستش کرتے تھے
اور ان سے کہا جائیگا تم جن کی عبادت کرتے تھے وہ کہاں ہیں ؟
دوزخ میں گمراہوں کا پچھتانا اور آپس میں جھگڑنا نیز دنیا میں واپس آنے کی آرزو کرنا ان آیات میں اولاً تو قیامت کے دن کا ایک منظر بیان فرمایا ہے اور وہ یہ کہ اس دن متقیوں کے لیے جنت قریب کردی جائے گی اور گمراہ لوگوں کے لیے دوزخ ظاہر کردی جائے گی جس کی وجہ سے اہل ایمان خوش ہوجائیں گے اور اہل کفر ڈر جائیں گے ثانیاً یوں فرمایا کہ کافروں سے سوال کیا جائے گا کہ اللہ کے سوا جو تم نے معبود بنا رکھے ہیں وہ کہاں ہیں ؟ تمہیں تو ان سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں، وہ یہاں تمہاری مدد نہیں کرسکتے تمہاری تو کیا مدد کرتے عذاب میں خودمبتلا ہونے والے ہیں اس سے اپنے کو بچا نہیں سکتے اس گفتگو کے بعد ان مشرکوں کو اور ان کے علاوہ دوسرے تمام گمراہوں کو اوندھے منہ کر کے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا ثالثاً یہ فرمایا کہ جب وہ لوگ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے تو آپس میں جھگڑا کریں گے غیر اللہ کی عبادت کرنے والے مشرکین اول تو اس بات کو تسلیم کریں گے کہ واقعی ہم کھلی گمراہی میں تھے اور اس بات کو اللہ کی قسم کھا کر بیان کریں گے اور اپنے معبودوں سے کہیں گے ہم نے جو تمہیں رب العالمین کے برابر قرار دیا یہ صریح گمراہی تھی وہاں تو ہم مجرموں کی بات مانتے تھے جو گمراہی کے بانی اور داعی تھے آج معلوم ہوا کہ انہیں مجرموں نے ہمارا ناس کھویا اور ہمیں بہکایا اب یہاں مصیبت میں گرفتار ہوگئے عذاب سے چھٹکارے کا کوئی راستہ نہیں یہاں نہ کوئی سفارشی ہے نہ مخلص دوست ہے بہکانے والوں نے ہمیں بہکایا اور ہمارا ناس کھویا کاش اگر ہمیں دنیا میں واپس جانا نصیب ہوجاتا تو ہم ایمان والوں میں شامل ہوجاتے اور کسی کے سمجھانے بجھانے سے کفر و شرک اختیار نہ کرتے (لیکن وہاں سے واپس آنے کا کوئی راستہ نہیں ہے ہمیشہ کے لیے عذاب ہی عذاب ہے) ۔ (اِِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لاآیَۃً ) (بلاشبہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعہ میں مشرکین کے مبتلائے عذاب ہونے کی سچی خبر میں ایک بڑی عبرت ہے) ۔ (وَّمَا کَانَ اَکْثَرُھُمْ مُؤْمِنِیْنَ ) (اور ان عبرت کی باتوں کے باو جود مشرکین میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں) (وَاِِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ ) (اور بلاشبہ آپ کا رب عزیز ہے رحیم ہے بڑا زبردست ہے) ۔
Top