Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 3
الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ
الَّذِيْنَ : جو لوگ يُقِيْمُوْنَ : قائم رکھتے ہیں الصَّلٰوةَ : نماز وَيُؤْتُوْنَ : اور ادا کرتے ہیں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَهُمْ : اور وہ بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر هُمْ : وہ يُوْقِنُوْنَ : یقین رکھتے ہیں
جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
پھر آیات قرآنیہ کو اہل ایمان کے لیے ہدایت اور بشارت بتایا۔ اور اہل ایمان کی صفات بتائیں کہ وہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ نماز بدنی عبادت ہے اور زکوٰۃ مالی عبادت ہے اور یہ دونوں اسلام کے ارکان میں سے ہیں۔ ان کی ادائیگی پابندی سے کی جائے تو ایمان کے دوسرے تقاضوں پر بھی عمل ہوتا رہتا ہے۔ اور آخرت کا یقین ہر نیکی پر آمادہ کرنے اور ہر گناہ چھڑانے پر ابھارتا رہتا ہے اسی کو آیت کے ختم پر (وَ ھُمْ بالْاٰخِرَۃِ ھُمْ یُوْقِنُوْنَ ) میں بیان فرمایا۔ مومنین کی صفات بیان فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا کہ آیات قرآنیہ اہل ایمان کے لیے بشارت اور ہدایت ہیں قرآن تو سبھی کو ہدایت کی طرف بلاتا ہے اور حق قبول کرنے پر انعامات کی بشارت دیتا ہے لیکن چونکہ قرآن کی دعوت پر اہل ایمان ہی دھیان دیتے ہیں اس لیے خاص طور سے ان کے لیے ہدایت اور بشارت ہونا بیان فرمایا۔ اس کے بعد کافروں کا تذکرہ فرمایا کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے اعمال کو ان کے لیے مزین کردیا ہے جو انہیں مرغوب ہیں اور انہیں اچھے لگتے ہیں، جو کام برے ہیں یہ لوگ انہیں اچھا سمجھ رہے ہیں اور اس کی وجہ سے جہل مرکب میں مبتلا ہیں اور گمراہی کی وادیوں میں بھٹکتے پھر تے ہیں، ان لوگوں کی وعید بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ان کے لیے بڑا عذاب ہے اور یہ لوگ آخرت میں سخت خسارہ میں ہوں گے۔ انہیں وہاں نعمت اور رحمت نصیب نہ ہوگی۔ ہمیشہ کے لیے عذاب ہی میں رہیں گے اور عذاب بھی بڑھتا چڑھتا رہے گا اس سے بڑھ کر کیا خسارہ ہوسکتا ہے دنیا میں جو انہیں اجسام دیئے گئے اعضاء اور جوارح عطا کیے گئے اموال سے نوازے گئے ایمان قبول کرکے ان سب کے ذریعہ جنت حاصل کرسکتے تھے لیکن وہ تو کفر اختیار کر کے اور اعمال بد میں مبتلا ہو کر جنت سے ہاتھ دھو بیٹھے اور دوزخ کے مستحق ہوگئے، یہ سب سے بڑا خسارہ ہے۔
Top