Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب وَقَعَ الْقَوْلُ : واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر اَخْرَجْنَا : ہم نکالیں گے لَهُمْ : ان کے لیے دَآبَّةً : ایک جانور مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے تُكَلِّمُهُمْ : وہ ان سے باتیں کرے گا اَنَّ النَّاسَ : کیونکہ لوگ كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیت پر لَا يُوْقِنُوْنَ : یقین نہ کرتے
اور جب ان پر وعدہ پورا ہونے والا ہوگا تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکال دیں گے جو ان سے باتیں کرے گا کہ لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں لاتے تھے۔
قرب قیامت میں دابۃ الارض کا ظاہر ہونا (دَآبَّۃً مِّنَ الْاَرْضِ ) (زمین سے برآمد ہونے والا چوپایہ) اس کا خروج علامات قیامت میں سے ہے احادیث شریفہ میں قدرے تفصیل کے ساتھ اس کا ذکر آیا ہے۔ حضرت حذیفہ بن اسید ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ قیامت نہ ہوگی جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہوں (1) دھواں (2) دجال (3) دابۃ الارض (4) پچھم سے سورج کا نکلنا (5) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا آسمان سے نازل ہونا (6) یاجوج ماجوج کا نکلنا (7، 8، 9) زمین میں تین جگہ لوگوں کا دھنس جانا ایک مشرق میں دوسرا مغرب میں تیسرا عرب میں (10) اور ان میں سب کے اخیر میں یمن سے آگ نکلے گی جو لوگوں کو ان کے محشر کی طرف گھیر کر پہنچا دے گی۔ دوسری روایت میں دسویں نشان (آگ کے بجائے) یہ ذکر فرمائی کہ ایک ہوا نکلے گی جو لوگوں کو سمندر میں ڈال دے گی۔ (صحیح مسلم ص 393 ج 2) آیت کریمہ سے قرب قیامت میں زمین سے ایک جانور کا نکلنا معلوم ہوا جو لوگوں سے باتیں کرے گا لفظ دابۃ کی تنوین میں اس جانور کے عجیب الخلقت ہونے کی طرف اشارہ ہے اور یہ بھی کہ یہ جانور عام جانور کی طرح تو الد و تناسل کے طریق پر پیدا نہ ہوگا بلکہ اچانک زمین سے نکلے گا، اور یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ دابۃ الارض کا خروج آخری علامات میں سے ہوگا۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کی علامات (جو اس سے پہلے قریب تر زمانہ میں ظاہر ہوں گی) ان میں سب سے پہلے پچھم کی طرف سے سورج کا نکلنا ہے اور چاشت کے وقت لوگوں کے سامنے دابۃ الارض کا نکلنا ہے اور دونوں میں سے جو بھی پہلے واقع ہوجائے دوسری نشانی اس کے قریب ہی ظاہر ہوگی۔ (صحیح مسلم) اور حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ (قیامت کی) تین علامتیں ایسی ہے جب وہ ظاہر ہوجائیں گی تو کسی کو اس کا ایمان لانا نفع نہ دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو یا جس نے اپنے ایمان میں کسی خیر کا کسب نہ کیا ہو (یعنی اب تک گناہوں سے توبہ نہ کی ہو) (1) پچھم کی طرف سے سورج کا نکلنا (2) دجال کا ظاہر ہونا (3) دابۃ الارض کا ظاہر ہونا۔ (رواہ مسلم) دابۃ الارض کے ظاہر ہونے کی حدیث جو حضرت حذیفہ بن اسید ؓ سے مروی ہے (جس کا ذکر صحیح مسلم کی روایت میں گزرا) یہ مسند ابی داؤد الطیالسی میں بھی ہے جس میں قدرے تفصیل ہے اور وہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دابۃ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دابۃ تین مرتبہ ظاہر ہوگا پہلی بار دیہات میں ظاہر ہوگا اور مکہ مکرمہ میں اس کا تذکرہ بالکل نہ ہوگا، اس کے بعد وہ عرصہ دراز تک ظاہر نہ ہوگا دوبارہ نکلے گا تو اس کا تذکرہ دیہات میں بھی ہوگا اور مکہ مکرمہ میں بھی ہوگا، (تیسری بار نکلنے کے بارے میں) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پھر ایک دن مسجد حرام میں جو حرمت کے لحاظ سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی مسجد ہے اور سب سے زیادہ محترم ہے لوگ موجود ہوں گے کہ اچانک دابۃ الارض ظاہر ہوجائے گا جو حجرا سود اور مقام ابراہیم کے درمیان آواز نکالتا ہوا اور سر سے مٹی جھاڑتا ہوا ظاہر ہوگا لوگ اس کے اچانک نکلنے سے خوف زدہ اور منتشر ہوجائیں گے بہت سے لوگ اس کی وجہ سے دور بھاگ جائیں گے، مومنین کی ایک جماعت ثابت قدم رہے گی یہ مومن بندے یہ سمجھ کر اپنی جگہ جمے رہیں گے کہ وہ اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے لہٰذا بھاگنے سے کچھ فائدہ نہیں یہ جانور مومنین بندوں کے چہروں کو چمکا دے گا گویا کہ چمک دار ستارہ کی مانند ہوجائیں گے، اور پھر وہاں سے پشت پھیر کر چلا جائے گا اور کوئی بھاگنے والا اس سے نجات نہ پا سکے گا یہاں تک کہ ایک شخص نماز میں اس جانور سے پناہ مانگے گا تو وہ جانور اس کے پیچھے سے آجائے گا اور کہے گا کہ اے فلاں اب تو نماز پڑھتا ہے ؟ پھر وہ اس کے چہرے پر نشان لگا دے گا، اس کے بعد یہ ہوگا کہ لوگ چلیں پھریں گے اموال میں شریک ہوں گے اور شہروں میں مل جل کر ساتھ رہیں گے (اور اس جانور کے نشان لگانے کا یہ اثر ہوگا) مومن اور کافر میں خوب اچھی طرح امتیاز ہوگا کہ مومن کافر سے کہے گا کہ اے کافر میرا حق ادا کر دے اور کافر مومن سے کہے گا کہ تو میرا حق ادا کر دے۔ (ابو داؤد طیالسی ص 144) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دابتہ نکلے گا اس کے ساتھ سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی ہوگی اور موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا ہوگا۔ وہ مومن کے چہروں کو روشن کر دے گا اور کافر کی ناک پر مہر لگا دے گا (جس سے دیکھنے والے یہ سمجھ جائیں گے کہ یہ کافر ہے۔ (رواہ الترمذی فی تفسیر سورة النمل و قال ھذا حدیث حسن و قد روی ھذا الحدیث عن ابی ہریرہ عن النبی ﷺ من غیر ھذا الوجہ فی دابۃ الارض)
Top