Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 89
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ هُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَئِذٍ اٰمِنُوْنَ
مَنْ جَآءَ : جو آیا بِالْحَسَنَةِ : کسی نیکی کے ساتھ فَلَهٗ : تو اس کے لیے خَيْرٌ : بہتر مِّنْهَا : اس سے وَهُمْ : اور وہ مِّنْ فَزَعٍ : گھبراہٹ سے يَّوْمَئِذٍ : اس دن اٰمِنُوْنَ : محفوظ ہوں گے
جو شخص نیکی لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر ملے گا اور ایسے لوگ اس دن گھبراہٹ سے پر امن ہوں گے
(مَنْ جَآء بالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ ) (جو شخص نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر ہے) حضرت ابن مسعود اور حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس آیت سے کلمہ اسلام (لاَ اِلٰہَ اِ لاَّ اللّٰہُ ) مراد ہے اور (فَلَہٗ خَیْرٌ مِّنْھَا) کے بارے میں حضرت ابن عباس ؓ سے فرمایا ہے ای وصل الیہ الخیر منھا یعنی اس کلمہ کی خیر اسے پہنچ جائے گی جو داخل جنت کی صورت میں حاصل ہوگی اس تفسیر کی بناء پر لفظ خیر اسم تفصیل کے لیے نہیں ہے اور مومن ابتدائے غایت کے لیے ہے اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ خیر اسم تفصیل ہی کے معنی میں ہے اور مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ثواب اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور اس کی رویت بندے کے تھوڑے سے عمل سے بہت زیادہ بڑھ کر ہے اور بہتر ہے اگر حسنہ سے فرائض اور دیگر اعمال مراد لیے جائیں تو نیکیوں کو چند در چند اضافہ فرما کر جو ثواب دیا جائے گا وہ بھی خیر منھا کا مصداق ہے جیسا کہ دوسری آیت میں (مَنْ جَآء بالْحَسَنَۃِ فَلَہٗ عَشْرُ اَمْثَالِھَا) و راجع تفسیر القرطبی۔ (ج 33 و روح المعانی) (وَ ھُمْ مِّنْ فَزَعٍ یَّوْمَءِذٍ اٰمِنُوْنَ ) (اور یہ لوگ اس دن کی گھبراہٹ سے بےخوف ہوں گے) اس سے پہلی آیت میں گزرا ہے (فَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ ) اور یہاں اصحاب حسنہ کے بارے میں فرمایا ہے کہ وہ گھبراہٹ سے پر امن اور بےخوف ہوں گے فزع اول سے کیا مراد ہے اور فزع ثانی سے کیا مراد ہے ؟ فزع اول کے بارے میں آیت میں تصریح ہے کہ وہ نفخ صور کے وقت ہوگا اور اس میں یہ بھی ہے کہ آسمان اور زمین میں جو بھی ہوں گے سب گھبرا جائیں گے اس سے معلوم ہوا کہ اس آیت میں جس فزع کا ذکر ہے وہ فزع اول کے علاوہ ہے بعض حضرات نے فرمایا کہ اس سے وہ فزع مراد ہے جو اس وقت ہوگی جب دوزخ میں جانے والوں کے بارے میں حکم ہوگا کہ انہیں دوزخ میں بھیج دیا جائے، اور ایک قول یہ ہے کہ فزع ثانی سے وہ گھبراہٹ مراد ہے جب موت کے ذبح کردیئے جانے کے بعد زور سے پکار کر کہہ دیا جائے گا اے جنتیو ! اس میں ہمیشہ رہو گے تمہیں کبھی موت نہ آئے گی اور اے دوزخیو تم اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہو گے کبھی موت نہ آئے گی۔
Top