Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 92
وَ اَنْ اَتْلُوَا الْقُرْاٰنَ١ۚ فَمَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَقُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ
وَاَنْ : اور یہ کہ اَتْلُوَا : میں تلاوت کروں الْقُرْاٰنَ : قرآن فَمَنِ : پس جو اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا يَهْتَدِيْ : وہ ہدایت پاتا ہے لِنَفْسِهٖ : اپنی ذات کے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَقُلْ : تو فرما دیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنَا : میں مِنَ الْمُنْذِرِيْنَ : ڈرانے میں سے (ڈرانے والا ہوں
اور یہ کہ قرآن کی تلاوت کروں، سو جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے سو وہ اپنے ہی لیے راہ ہدایت پر آتا ہے اور جو شخص گمراہی پر رہے آپ فرما دیجیے کہ میں تو صرف ڈرانے والوں میں سے ہوں
(فَمَنِ اھْتَدٰی فَاِنَّمَا یَھْتَدِیْ لِنَفْسِہٖ ) (سو جو شخص ہدایت پر آجائے وہ اپنی ہی جان کے لیے اور اپنے ہی بھلے کے لیے ہدایت پر آئے گا اور دنیا اور آخرت کی نعمتوں سے مالا مال ہوگا اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہوگی آخرت کے عذاب سے محفوظ رہے گا) (وَ مَنْ ضَلَّ فَقُلْ اِنَّمَآ اَنَا مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ ) (اور جو شخص گمراہی کو اختیار کرے تو فرما دیجیے کہ میں تو صرف ڈرانے والا ہوں) آپ پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور اس میں آپ کا کوئی ضرر بھی نہیں۔ آپ فرما دیجیے کہ میری ذمہ داری صرف بات پہنچانے کی ہے نہ مانو گے تو تم پر اس کا وبال پڑے گا۔ سورة یونس میں فرمایا (یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ قَدْ جَآءَکُمُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنِ اھْتَدٰی فَاِنَّمَا یَھْتَدِیْ لِنَفْسِہٖ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْھَا وَ مَآ اَنَا عَلَیْکُمْ بِوَکِیْلٍ ) (آپ فرما دیجیے کہ اے لوگو ! تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس حق آگیا ہے سو جو شخص ہدایت پر آئے تو وہ اپنی جان کے لئے ہدایت اختیار کرتا ہے اور جو شخص گمراہی اختیار کرے تو وہ اپنی جان کو تکلیف میں ڈالنے کے لیے گمراہ بنتا ہے اور میں تمہارے اوپر مسلط نہیں ہوں) ۔
Top