Anwar-ul-Bayan - Al-Qasas : 87
وَ لَا یَصُدُّنَّكَ عَنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ بَعْدَ اِذْ اُنْزِلَتْ اِلَیْكَ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ
وَلَا يَصُدُّنَّكَ : اور وہ تمہیں ہرگز نہ روکیں عَنْ : سے اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کے احکام بَعْدَ : بعد اِذْ : جبکہ اُنْزِلَتْ : نازل کیے گئے اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَادْعُ : اور آپ بلائیں اِلٰى رَبِّكَ : اپنے رب کی طرف وَ : اور لَا تَكُوْنَنَّ : تم ہرگز نہ ہونا مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : جمع مشرک
اور ہرگز یہ لوگ آپ کو اللہ کی آیات سے نہ روک دیں اس کے بعد کہ وہ آپ کی طرف نازل ہوچکی ہے۔ اور آپ اپنے رب کی طرف بلاتے رہیے اور ہرگز مشرکین میں سے نہ ہوجایئے
(وَ لَا یَصُدُّنَّکَ عَنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ بَعْدَ اِذْ اُنْزِلَتْ اِلَیْکَ ) (اور اس کے بعد کہ اللہ کی آیات آپ کی طرف نازل کی گئی ہیں کافر لوگ آپ کو ان کے پڑھنے سے اور ان پر عمل کرنے سے نہ روک دیں) یہ حکم امت کو بھی ہے کہ کافروں کے کہنے اور روکنے سے اللہ تعالیٰ کی آیات کے پڑھنے پڑھانے سے نہ رکیں۔ (وَادْعُ اِلٰی رَبِّکَ ) (اور آپ اپنے رب کی طرف بلاتے رہیں) یعنی توحید کی دعوت دیتے رہیں۔ (وَ لَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ) (اور آپ مشرکین میں سے نہ ہوجایئے) علامہ قرطبی نے لکھا ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب قریش مکہ نے آپ کو اپنے بتوں کی تعظیم کرنے کی دعوت دی، صاحب معالم التنزیل لکھتے ہیں کہ بظاہر اس میں آنحضرت ﷺ کو خطاب ہے لیکن مقصود آپ کے دشمنوں کو سنانا ہے کہ تم جو امید رکھتے ہو کہ آپ تمہاری طرف مائل ہوجائیں گے۔ ایسا کبھی نہ ہوگا۔
Top