Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 105
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو تَفَرَّقُوْا : متفرق ہوگئے وَاخْتَلَفُوْا : اور باہم اختلاف کرنے لگے مِنْ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ جَآءَھُمُ : ان کے پاس آگئے الْبَيِّنٰتُ : واضح حکم وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْم : بڑا
اور مت ہوجاؤ ان لوگوں کی طرح جو آپس میں متفرق ہوگئے اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح احکام پہنچے آپس میں اختلاف کرلیا اور یہ لوگ ہیں جن کے لیے بڑا عذاب ہے
دلائل سے حق واضح ہونے کے بعد انحراف کرنے والوں کی سزا : پھر فرمایا (وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآءَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ ) (اور مت ہوجاؤ ان لوگوں کی طرح جو آپس میں متفرق ہوگئے اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح احکام پہنچے) صاحب روح المعانی صفحہ 22: ج 2 میں فرماتے ہیں کہ ان لوگوں سے یہود و نصاریٰ مراد ہیں جنہوں نے اختلاف کیا اور افتراق کی راہ اختیار کی، امت مسلمہ کو حکم ہوا کہ ان جیسے نہ ہوجاؤ جن کے پاس آیات بینات اور حجت بالغہ آئیں جو متحد رہنے کا حکم دے رہی تھیں انہوں نے اس کی خلاف ورزی کی اور اتحاد کے بجائے افتراق کو اپنایا یہ افتراق دنیاوی اغراض اور نفسانی خواہشات کے پیچھے پڑنے اور اللہ کی بھیجی ہوئی ہدایت سے منہ موڑنے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے بہت سے اصحاب ہویٰ دین کو اپنی افکار وآراء کے تابع بنا کر چلتے ہیں اور ملت اسلامیہ سے خارج ہوجاتے ہیں، مرجیۂ ، کرامیہ، مجسمہ، مشبھہ، معطلہ، جہمیہ فرقے عصر ماضی میں گزر چکے ہیں، اور اب بھی ایسے بہت سے فرقے ہیں جو مدعی اسلام ہیں لیکن ملت اسلامیہ سے خارج ہیں ان میں وہ لوگ بھی ہیں جو حدیث نبوی ﷺ کی حجیت کے منکر ہیں اور وہ لوگ بھی ہیں جو تحریف قرآن کے قائل ہیں اور ایسی جماعت بھی ہے جو سیدنا محمد رسول اللہ خاتم النّبیین ﷺ کے بعد کسی کو نبی مانتی ہے اور بھی طرح طرح کے کفریہ عقائد رکھنے والے موجود ہیں۔
Top