Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 104
وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ
وَلْتَكُنْ
: اور چاہیے رہے
مِّنْكُمْ
: تم سے (میں)
اُمَّةٌ
: ایک جماعت
يَّدْعُوْنَ
: وہ بلائے
اِلَى
: طرف
الْخَيْرِ
: بھلائی
وَيَاْمُرُوْنَ
: اور وہ حکم دے
بِالْمَعْرُوْفِ
: اچھے کاموں کا
وَيَنْهَوْنَ
: اور وہ روکے
عَنِ الْمُنْكَرِ
: برائی سے
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
ھُمُ
: وہ
الْمُفْلِحُوْنَ
: کامیاب ہونے والے
اور تم میں سے ایک ایسا گروہ ہونا ضروری ہے جو دعوت دیتے ہوں خیر کی طرف اور حکم کرتے ہوں اچھے کاموں کا اور منع کرتے ہوں برے کاموں سے اور یہ لوگ پورے پورے کامیاب ہیں
ایک جماعت ایسی ہونا ضروری ہے جو خیر کی دعوت دیتی ہو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتی ہو مسلمان کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ خود اللہ کی کتاب اور اللہ کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرے۔ نیکیاں کرتا رہے گناہوں سے بچتا رہے اور دوسری ذمہ داری یہ ہے کہ دوسروں کو خیر کی دعوت دیتا رہے اور برائیوں سے روکتا رہے خود نیک بن جانا اسلامی معاشرہ باقی رکھنے کے لیے کافی نہیں ہے دوسروں کو بھی خیر کی دعوت دیتے رہیں اور نیکیوں کا حکم کرتے رہیں اور برائیوں سے روکیں تب اسلامی معاشرہ باقی رہے گا چونکہ انسان کے اندر بہیمیت کے جذبات بھی ہیں اور اس کے پیچھے شیطان بھی لگا ہوا ہے اس لیے بہت سے لوگ فرائض اور واجبات چھوڑ بیٹھتے ہیں اور گناہوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں ایسے لوگوں کو صحیح راہ پر باقی رکھنے کے لیے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ضرورت ہے۔ امر بالعمروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت : آیت بالا میں حکم فرمایا ہے کہ مسلمانوں میں ایک جماعت ایسی ہو جو خیر کی دعوت دیتی ہو امر المعروف کرتی ہو اور نہی عن المنکر کرتی ہو، جو کام اللہ کی رضا مندی کے ہیں ان کو معروف اور جو کام اللہ کی ناراضگی کے ہیں ان کو منکر کہا جاتا ہے پانچ آیات کے بعد پھر اس کی اہمیت پر زور دیا ہے اور فرمایا ہے (کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ للنَّاسِ ) اور سورة توبہ میں ارشاد فرمایا ہے : (وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ یَاْمُرُوْنَ بالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اُولٰٓءِکَ سَیَرْحَمُھُمُ اللّٰہُ ) (اور مسلمان مرد اور عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے (دینی) رفیق ہیں یہ لوگ نیک باتوں کی تعلیم دیتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی فرمانبر داری کرتے ہیں عنقریب اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے گا۔ ) اس کے علاوہ دوسری آیات میں بھی قرآن مجید میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت اور ضرورت بتائی ہے سورة توبہ کی آیت سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں کام مومنین کی خاص امتیازی صفات ہیں احادیث شریفہ میں بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی بہت زیادہ اہمیت اور ضرورت بتائی گئی ہے۔ (صحیح مسلم صفحہ 51: ج 1) میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مَنْ رَیٰی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیّرہُ بِیَدِہٖ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلسَانِہٖ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ وَ ذٰلِکَ اَضْعَفُ الْاِیْمَانِ ” یعنی تم میں سے جو شخص کوئی برائی دیکھے تو اس کو اپنے ہاتھ سے بدل دے یعنی برائی کرنے والے کو اپنے زور کی طاقت سے روک دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے بدل دے (یعنی برائی کرنے سے روک دے) اگر اس کی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے اور یہ (صرف دل سے برا جان کر خاموش رہ جانا اور ہاتھ یا زبان سے منع نہ کرنا) ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ معلوم ہوا کہ ہر شخص نیکیوں کا حکم کرنے اور برائیوں سے روکنے کا مامور ہے اپنے گھر کے بڑے، اداروں کے بڑے، کمپنیوں اور فرموں کے ذمہ دار، حکومتوں کے عہدیدار بقدر اپنی قوت اور طاقت کے اس فریضے کو انجام دیں۔ گھر کے لوگ اپنی اولاد کو اور نوکروں کو نیکیوں کی دعوت دینے اور برائیوں سے روکنے میں پوری قوت استعمال کرسکتے ہیں لیکن افسوس فرائض اور واجبات کا انہیں حکم نہیں دیتے اور گناہوں سے انہیں نہیں روکتے۔ اصحاب اقتدار کی غفلت : بہت سے لوگوں کو مختلف طرح کے عہدے اور مناصب حاصل ہیں وہ اپنے ماتحتوں کو نہ فرائض اور واجبات کا حکم کرتے ہیں اور نہ گناہ چھوڑنے کا حکم دیتے ہیں۔ حکومتوں کے چھوٹے بڑے عہدوں پر فائز ہونے والے خود بھی بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور فرضوں کے تارک ہوتے ہیں نہ صرف یہ کہ اپنے ماتحتوں کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہیں کرتے بلکہ اپنا اقتدار جمانے کے لیے ماتحتوں کو گناہ کرنے کا حکم دیتے ہیں اور سرکاری کاموں میں نمازیں تک برباد کردی جاتی ہیں۔ اہل ایمان اصحاب اقتدار کی صفات بتاتے ہوئے سورة حج میں ارشاد فرمایا ہے (اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰھُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَ اَمَرُوْا بالْمَعْرُوْفِ وَ نَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ وَ لِلّٰہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِ ) (یہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر ہم ان کو حکومت دے دیں تو نماز قائم کریں گے اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور اچھے کاموں کا حکم کریں گے اور برائیوں سے روکیں گے اور سب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے) امر بالمعروف اور نہی عن المنکر چھوڑنے پر دنیا میں عذاب : قدرت ہوتے ہوئے امر بالمعروف نہ کرنا اور برائیوں سے نہ روکنا سخت و بال کی چیز ہے اس دنیا میں عہدے اچھے لگتے ہیں لیکن جب ان کا و بال آخرت میں سامنے آئے گا تب پچھتاوا ہوگا جس سے کچھ فائدہ نہ ہوگا۔ ہر مسلمان امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا پابند ہے اور اس فریضہ کا چھوڑ دینا آخرت سے پہلے دنیا میں بھی عذاب آنے کا ذریعہ ہے اگر اس فریضہ کو چھوڑ دیا جائے تو دعائیں تک قبول نہیں ہوتیں۔ حضرت جریر بن عبداللہ ؓ نے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جس قوم میں کوئی ایک شخص گناہ کرتا ہو جسے روکنے پر قدرت رکھتے ہوئے وہ لوگ نہ روکیں تو مرنے سے پہلے ان لوگوں پر عذاب آئے گا۔ (رواہ ابوداؤد صفحہ 240: ج 1) حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل کو حکم دیا کہ فلاں فلاں بستی کا تختہ اس کے رہنے والوں کے ساتھ الٹ دو ۔ حضرت جبریل نے عرض کیا کہ اے پروردگار ان میں آپ کا فلاں بندہ بھی ہے جس نے پلک جھپکنے کے بقدر بھی آپ کی نافرمانی نہیں کی (کیا اسے بھی عذاب میں شریک کرلیا جائے) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہوا کہ اس بستی کو اس شخص پر اور باقی رہنے والوں پر الٹ دو کیونکہ اس کے چہرہ پر میرے (احکام) کے بارے میں کبھی کسی وقت شکن بھی نہیں پڑی۔ (مشکوٰۃ المصابیح باب الامر بالمعروف والنہی عن المنکر) حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے تم ضرور ضرور امر بالمعروف کرو اور نہی عن المنکر کرو ورنہ قریب ہے کہ اللہ اوپر اپنے پاس سے عذاب بھیج دے گا۔ پھر تم اس سے دعا کرو گے تو وہ دعا قبول نہ فرمائے گا۔ (رواہ الترمذی) معلوم ہوا کہ بھلائیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا ایسا اہم اور ضروری کام ہے کہ اس کے نہ ہونے سے نیکیاں کرنے والے بھی عذاب کی لپیٹ میں آسکتے ہیں اور جب عذاب آئے گا تو جو دعائیں کی جائیں گی تو وہ بھی قبول نہ ہوں گی۔ عموماً لوگ خود گناہوں میں مبتلا ہیں نمازیں چھوڑے ہوئے ہیں زکوٰتیں نہیں دیتے۔ جھوٹ بولتے ہیں۔ جھوٹی گواہیاں دیتے ہیں ان گواہیوں کے ذریعہ پیسہ کماتے ہیں ڈاکے پڑ رہے ہیں مال لوٹے جا رہے ہیں۔ چوریاں ہو رہی ہیں۔ قانون شریعت کی اجازت کے بغیر قتل ہو رہے ہیں۔ اور کوئی شخص بولنے والا نہیں ایسی صورت میں عذاب سے کیسے حفاظت ہو ؟ اور عذاب آئے تو دعائیں کیسے قبول ہوں ؟ ہر شخص کی ایمانی ذمہ داری حدیث شریف میں بتادی کہ جو بھی شخص کسی منکر کو دیکھے اس کو اپنی طاقت کے بقدر روک دے۔ اور ہر شخص کی ذمہ داری کے سوا آیت بالا میں مسلمانوں میں ایک جماعت ایسی ہونے کا حکم بھی فرمایا جو دعوت الی الخیر کرتی ہو اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ان کا خصوصی کام ہو۔ یہ جماعت فرض کفایہ کے طور پر ہر علاقہ میں کام کرے اور اتنے افراد ہونے چاہئیں جو ہر علاقہ کے افراد کو دعوت خیر دے سکیں اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دے سکیں۔ جماعت سے یہ مراد نہیں کہ دور حاضر کے انداز کی کوئی جماعت ہو جس کا صدر ہو سیکرٹری ہو ممبران ہوں دفتر ہو جماعت کا کوئی نام یونیفارم ہو بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس کام کے کرنے والے بقدر ضرورت امت میں موجود رہیں۔ حکومت ایسے افراد مہیا کرے۔ حکومت نہ کرے تو مسلمان خود ایسی جماعت قائم رکھیں جو اس فریضہ کو انجام دیتی رہے اور چھوٹی موٹی جماعت نہ ہو بلکہ اتنی بڑی جماعت ہو کہ ہر علاقہ میں اہل اسلام کے جتنے افراد رہتے اور بستے ہوں ان تک بات پہنچانے کے لیے کافی ہوں۔ فائدہ : آیت شریفہ میں پہلے (یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ ) فرمایا اس کے بعد (یَاْمُرُوْنَ بالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ ) فرمایا، دعوت الی الخیر میں سب باتیں داخل ہوگئیں کافروں کو اسلام کی دعوت دینا بھی اس میں آگیا اور فرائض اور واجبات کے علاوہ سنن اور مستحبات کی دعوت دینے کو بھی (یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ ) کا عموم شامل ہوگیا، مستحبات کو چھوڑ دینا اگرچہ منکر نہیں ہیں لیکن ان پر عمل کرنے میں بہت بڑا فائدہ ہے۔ اس لیے ان کی دعوت بھی دیتے رہنا چاہیے لیکن سختی نہ کی جائے البتہ فرائض اور واجبات کی دعوت سختی سے دی جائے۔ جس درجہ کا جو حکم ہے اسی درجہ میں اس کی دعوت ہونی چاہیے بہت سے لوگ فرائض اور واجبات میں مسامحت کرتے ہیں بلکہ خود بھی فرائض کو چھوڑے ہوئے ہوتے ہیں اور مستحبات کے بارے میں سختی کرتے ہیں۔ یہ طریقہ صحیح نہیں شریعت محمد یہ علی صاحبھا الصلوٰۃ والتحیۃ میں جس چیز کا جو درجہ ہے اسی درجہ کے مطابق دعوت میں سختی اور نرمی اختیار کی جائے، لفظ ” خیر “ ہر نیک کام کو شامل ہے۔ تفسیر ابن کثیر صفحہ 490: ج 1 میں حضرت ابو جعفر باقر ؓ سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت (وَ لْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ ) تلاوت فرمائی پھر فرمایا کہ الخیر اتباع القرآن و سنتی (کہ قرآن کا اور میری سنت کا اتباع کرنا خیر ہے) اس کے مطابق ہر چھوٹی بڑی نیکی کو لفظ خیر شامل ہے۔ کامیاب کون لوگ ہیں ؟ جو لوگ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے ہیں ان کے بارے میں فرمایا (وَ اُولٰٓءِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ) کہ یہ لوگ پورے پورے کامیاب ہیں۔ کامیابی کو تو ہر شخص چاہتا ہے لیکن مقاصد کے اعتبار سے ہر ایک کے نزدیک کامیابی کا معیار الگ الگ ہے۔ قرآن کریم نے بھی کامیابی کا معیار بتایا ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ کی رضا کے کام کیے جائیں۔ جن کی وجہ سے دوزخ سے حفاظت ہوجائے اور جنت مل جائے اوپر جو کام بتائے ہیں وہ اللہ کے کام ہیں اس لیے ان پر عمل پیرا ہونے والوں کو مفلحون (کامیاب) فرمایا۔
Top