Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 119
هٰۤاَنْتُمْ اُولَآءِ تُحِبُّوْنَهُمْ وَ لَا یُحِبُّوْنَكُمْ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِالْكِتٰبِ كُلِّهٖ١ۚ وَ اِذَا لَقُوْكُمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۗۚ وَ اِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَیْكُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَیْظِ١ؕ قُلْ مُوْتُوْا بِغَیْظِكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
ھٰٓاَنْتُمْ : سن لو۔ تم اُولَآءِ : وہ لوگ تُحِبُّوْنَھُمْ : تم دوست رکھتے ہو ان کو وَلَا : اور نہیں يُحِبُّوْنَكُمْ : وہ دوست رکھتے تمہیں وَتُؤْمِنُوْنَ : اور تم ایمان رکھتے ہو بِالْكِتٰبِ : کتاب پر كُلِّھٖ : سب وَاِذَا : اور جب لَقُوْكُمْ : وہ تم سے ملتے ہیں قَالُوْٓا : کہتے ہیں اٰمَنَّا : ہم ایمان لائے وَاِذَا : اور جب خَلَوْا : اکیلے ہوتے ہیں عَضُّوْا : وہ کاٹتے ہیں عَلَيْكُمُ : تم پر الْاَنَامِلَ : انگلیاں مِنَ : سے الْغَيْظِ : غصہ قُلْ : کہدیجئے مُوْتُوْا : تم مرجاؤ بِغَيْظِكُمْ : اپنے غصہ میں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا بِذَاتِ : سینے الصُّدُوْرِ : سینے والی (دل کی باتیں)
تم لوگ ایسے ہو کہ ان سے محبت کرتے ہو اور وہ تم سے محبت نہیں کرتے اور تم پوری کتاب پر ایمان لاتے ہو، اور جب وہ تم سے ملتے ہیں کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور وہ جب آپس میں تنہائیوں میں جاتے ہیں تو مارے غصہ کی جلن کے اپنی انگلیوں کو دانتوں سے کاٹے لیتے ہیں، آپ فرما دیجیے کہ مرجاؤ اپنی جلن میں، بیشک اللہ جاننے والا ہے ان سب چیزوں کو جو سینوں میں ہیں۔
مسلمانوں کی غفلت پر سرزنش : مزید فرمایا کہ اے مسلمانو ! تم ایسے ہو کہ دشمنوں سے محبت کا برتاؤ کرتے ہو اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے، حالانکہ تم اللہ کی تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہو، تم ان کتابوں پر بھی ایمان لاتے ہو، جو انبیائے سابقین ( علیہ السلام) پر نازل ہوئیں اور وہ تمہاری کتاب یعنی قرآن مجید پر ایمان نہیں رکھتے تم جو ان کی کتابوں پر ایمان رکھتے ہو انہیں اس کی کچھ پاسداری نہیں، ان میں منافقت ہے، جب تم سے الگ ہوتے ہیں تو غصہ کی جلن کے مارے اپنی انگلیاں کاٹے لیتے ہیں کہ مسلمان کیسے آگے بڑھ رہے ہیں اور کیسے قوت پار ہے ہیں ان کے اس حال کے بارے میں ارشاد فرمایا (قُلْ مُوْتُوْا بِغَیْظِکُمْ ) کہ تم اپنے غصہ کی جلن میں مرجاؤ، دین اسلام کو قوت ہو کررہے گی۔ اسلام کی قوت اور شان و شوکت بڑھنے پر انگلیاں کاٹنے سے کیا ہوتا ہے اس غصہ میں مر بھی جاؤ گے تب بھی اسلام کا کلمہ بلند ہوگا۔ سب دینوں پر اسلام غالب ہوگا۔ پھر فرمایا (اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ بِذَات الصُّدُوْرِ ) (بےشک اللہ سینوں کی باتوں کو جانتا ہے) تمہارے دلوں میں جو کفر ہے اسے اس کا پتہ ہے اس نے مسلمانوں کو بھی تمہارا حال بتادیا تاکہ وہ چوکنے ہو کر رہیں اور آخرت میں تمہیں کفر کی سزا دے گا۔
Top