Anwar-ul-Bayan - Faatir : 4
وَ اِنْ یُّكَذِّبُوْكَ فَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
وَاِنْ : اور اگر يُّكَذِّبُوْكَ : وہ تجھے جھٹلائیں فَقَدْ كُذِّبَتْ : تو تحقیق جھٹلائے گئے رُسُلٌ : رسول (جمع) مِّنْ قَبْلِكَ ۭ : تم سے پہلے وَ اِلَى اللّٰهِ : اور اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹنا الْاُمُوْرُ : تمام کام
اور اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے بہت سے پیغمبر جھٹلائے جاچکے ہیں، اور اللہ ہی کی طرف سب امور لوٹائے جائیں گے،
اس کے بعد توحید اور رسالت کے منکرین سے خطاب فرمایا کہ اے لوگو ! اللہ تعالیٰ کا جو وعدہ ہے کہ قیامت قائم ہوگی اور ایمان اور کفر کا بدلہ دیا جائے گا یہ وعدہ حق ہے اور پورا ہو کر رہے گا، تمہیں دنیا والی زندگی دھوکہ میں نہ ڈالے (جس کا ہرا بھرا ہونا تمہیں اپنی طرف کھینچتا ہے اور آخرت کے ماننے سے اور آخرت میں نفع دینے والے کاموں سے روکتا ہے) ایک طرف تو دنیا کی سرسبزی ہے دوسری طرف شیطان تمہارے پیچھے لگا ہوا ہے اس سے چوکنے اور ہوشیار رہو، وہ تمہارا دشمن ہے اسے دشمن ہی سمجھو، وہ تمہیں دھوکہ نہ دے، اس کے دھوکہ دینے کے جتنے طریقے ہیں ان میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر دھوکہ دیتا ہے اور یہ سمجھاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بڑا مہربان ہے، ابھی تو بہت بڑی زندگی پڑی ہے رنگ رلیوں میں رہو اور بدمستیاں کرو، آخر میں توبہ کرلینا، حالانکہ بندہ کو یہ معلوم نہیں کہ کتنی زندگی باقی ہے، موت اچانک آجاتی ہے اور بغیر ایمان کے اور بغیر توبہ کے مرجاتے ہیں، شیطان دشمن ہے اگر ہم نے اس کی بات مانی تو وہ پٹک دے گا، دشمن کو دشمن ہی سمجھتے رہیں، وہ ہر وقت دشمنی میں لگا ہوا ہے، اپنی جماعت کو دوزخ ہی کی طرف بلاتا ہے اور اپنا بناتا ہے لہٰذا انسانوں کو بہت ہی بیدار مغزی کے ساتھ زندگی گزارنا لازم ہے۔ اس کے بعد اہل کفر کا عذاب اور اہل ایمان کا ثواب بیان فرمایا، ارشاد فرمایا کہ جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے اور جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالحہ میں مشغول ہوئے ان کے لیے مغفرت ہے اور بڑا اجر ہے۔
Top