Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 16
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو يَوْمًا : وہ دن لَا تَجْزِي : بدلہ نہ ہوگا نَفْسٌ : کوئی شخص عَنْ نَفْسٍ : کسی شخص سے شَيْئًا : کچھ وَلَا يُقْبَلُ : اور نہ قبول کیا جائے گا مِنْهَا : اس سے عَدْلٌ : کوئی معاوضہ وَلَا تَنْفَعُهَا : اور نہ اسے نفع دے گی شَفَاعَةٌ : کوئی سفارش وَلَا هُمْ يُنْصَرُوْنَ : اور نہ ان مدد کی جائے گی
ان کے لیے ان کے اوپر سے آگ کے شعلے ہوں گے اور ان کے نیچے سے بھی شعلے ہوں گے، یہ وہ بات ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، اے میرے بندو سو تم مجھ سے ڈرو،
اس کے بعد ان کے عذاب کی کچھ تفصیل بیان فرمائی اور وہ یہ کہ ان کے اوپر آگ کے شعلے ہوں گے اور نیچے بھی، آگ کے ان شعلوں کو ظلل سے تعبیر فرمایا جو ظلہٗ کی جمع ہے ظلہٗ سائبان کو کہا جاتا ہے۔ علامہ قرطبی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے سورة اعراف میں فرمایا (لَھُمْ مِّنْ جَھَنَّمَ مِھَادٌ وَّ مِنْ فَوْقِھِمْ غَوَاشٍ ) اور سورة عنکبوت میں فرمایا (یَوْمَ یَغْشٰھُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِھِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِھِمْ ) نیچے بھی آگ ہوگی اور اوپر بھی، اوپر سے بھی جلیں گے اور نیچے سے بھی مشاکلتہً نیچے کے بستر کو ظلل سے تعبیر فرمایا (قال صاحب الروح وتسمی تھا ظللا من باب المشاکلۃ) (ذٰلِکَ یُخَوِّفُ اللّٰہُ بِہٖ عِبَادَہُ ) (یہ وہ چیز ہے جس کے ذریعہ اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، (یَاعِبَادِ فَاتَّقُوْنِیْ ) (اے میرے بندو تم مجھ سے ڈرو) میری ناراضگی کے کام نہ کرو (قال صاحب الروح ولا تتعرضوا لما یوجب سخطی)
Top