Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 57
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١٘ وَّ نُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِیْلًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک سَنُدْخِلُھُمْ : عنقریب ہم انہیں داخل کریں گے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ لَھُمْ : ان کے لیے فِيْھَآ : اس میں اَزْوَاجٌ : بیبیاں مُّطَهَّرَةٌ : پاک ستھری وَّنُدْخِلُھُمْ : اور ہم انہیں داخل کریں گے ظِلًّا : چھاؤں ظَلِيْلًا : گھنی
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے عنقریب ہم ان کو ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے، ان میں ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور ہم ان کو گھنے سائے میں داخل کریں گے۔
اہل کفر کی سزا بیان فرمانے کے بعد اہل ایمان کے انعامات کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا (وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ ) (الآیۃ) یعنی جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالحہ کیے ہم ان کو عنقریب ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی وہ ظاہری الائش حیض و نفاس اور بلغم اور میل کچیل سے پاک ہوں گی اور بد اخلاقی اور بد مزاجی اور ہراس چیز سے پاک ہوں گی جو نفرت اور وحشت کا سبب ہو۔ آخر میں فرمایا (وَّ نُدْخِلُھُمْ ظِلًّا ظَلِیْلًا) (اور ہم ان کو گھنے گنجان سایہ میں داخل کریں گے) مطلب یہ ہے کہ وہ جن باغوں میں داخل ہوں گے ان میں گنجان اور گھنا سایہ ہوگا۔ گھنا سایہ خوب ٹھنڈا ہوتا ہے اور بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ سایہ بھی ہوتا ہے لیکن پتوں کے درمیان سے دھوپ بھی چھن کر آتی رہتی ہے وہاں ایسا نہ ہوگا۔ سارا سایہ متصل ہوگا اور گنجان ہوگا۔
Top