Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 59
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْ١ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا۠ ۧ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے (ایمان والے)
اَطِيْعُوا
: اطاعت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاَطِيْعُوا
: اور اطاعت کرو
الرَّسُوْلَ
: رسول
وَاُولِي الْاَمْرِ
: صاحب حکومت
مِنْكُمْ
: تم میں سے
فَاِنْ
: پھر اگر
تَنَازَعْتُمْ
: تم جھگڑ پڑو
فِيْ شَيْءٍ
: کسی بات میں
فَرُدُّوْهُ
: تو اس کو رجوع کرو
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف
وَالرَّسُوْلِ
: اور رسول
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
: تم ایمان رکھتے ہو
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ
: اور روز
الْاٰخِرِ
: آخرت
ذٰلِكَ
: یہ
خَيْرٌ
: بہتر
وَّاَحْسَنُ
: اور بہت اچھا
تَاْوِيْلًا
: انجام
اے ایمان والو ! فرمانبر داری کرو اللہ کی فرمانبر داری کرو رسول کی اور ان لوگوں کی فرمانبر داری جو اولوالامر ہیں تم میں سے، پس اگر تم آپس میں کسی چیز کے بارے میں جھگڑنے لگو تو اس کو لوٹا دو اللہ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو، یہ بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے بہت خوب تر ہے
اللہ اور رسول اور اولی الامر کی اطاعت کا حکم اور امور متنازعہ میں کتاب و سنت کی طرح رجوع کرنے کا فرمان آیت کا سبب نزول بتاتے ہوئے علامہ واحدی نے اسباب النزول صفحہ 152 میں اور علامہ آلوسی نے روح المعانی صفحہ 65: ج 5 میں یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت خالد بن ولید ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے ایک فوجی دستہ کا امیر بنا کر بھیجا ان کی زیر امارت حضرت عمار بن یاسر ؓ بھی تھے۔ انہوں نے حضرت خالد ؓ سے اجازت لیے بغیر ایک شخص کو امان دے دی حضرت خالد ؓ نے اس پر ناگواری کا اظہار فرمایا اور ان سے کہا کہ میرے بغیر اجازت تم نے کیوں امان دی۔ اس سے دونوں میں تلخی پیدا ہوگئی۔ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں معاملہ پیش ہوا تو آپ نے عمار کی امان کو نافذ فرما دیا اور ان سے فرمایا کہ آئندہ امیر سے رائے لیے بغیر امان نہ دیا کریں پھر آپس میں دونوں میں رضا مندی ہوگئی۔ سبب نزول جو بھی ہو آیت کا مفہوم عام ہے جس میں اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت اور فرمانبر داری کا حکم دیا ہے اور اولوالامر کی فرمانبر داری کا بھی حکم دیا ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ جب تم میں کسی چیز میں اختلاف ہوجائے تو اس معاملے کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو ، جو حکم اور فیصلہ وہاں سے ملے اسے قبول کرلو اور اس پر راضی ہوجاؤ اللہ تعالیٰ شانہٗ اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اور فرمانبرداری کا حکم قرآن مجید میں جگہ جگہ موجود ہے اللہ تعالیٰ خالق اور مالک ہے احکم الحاکمین ہے اس نے اپنے رسول ﷺ کو بھیجا ان پر اپنی کتاب نازل فرمائی اور ان کے ذریعہ احکام نازل فرمائے۔ ان کی اطاعت ہر شخص پر فرض ہے اور نافرمانی باعث مواخذہ اور سبب عتاب و عذاب ہے۔ اس آیت میں اللہ جل شانہٗ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کے ساتھ اولی الامر کی اطاعت کرنے کا بھی حکم دیا ہے بات یہ ہے جب کسی کو امیر بنا لیا جسے امام اور خلیفہ کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے اس کا حکم ماننے ہی سے امت کا شیرازہ مجتمع رہ سکتا ہے امیر کی فرمانبر داری نہ کرنے سے شیرازہ منتشر ہوجاتا ہے اور ہر ایک اپنی اپنی راہ پکڑتا ہے۔ جب انتشار ہوتا ہے تو وحدت قائم نہیں رہتی اور دشمن حاوی ہوجاتا ہے پھر امیر اعلیٰ جن لوگوں کو مختلف جماعتوں کا امیر بنائے یا چند مسلمان مل کر کسی کو امیر بنائیں تو اس کی اطاعت بھی ضروری ہے اس کی اطاعت نہ کرنے سے بھی پھوٹ پڑے گی اور آپس میں نزاع اور جدال کی صورتیں پیدا ہوں گی۔ چونکہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ امیر کی اطاعت کرو اس لیے امیر کی اطاعت کرنا اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے۔ اس اطاعت میں ثواب بھی ہے اور امت مسلمہ کا اتحاد بھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔ (معالم التنزیل صفحہ 444: ج 1) اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی فرمانبر داری نہیں ہے : حضرت ام الحصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تم پر ایسا شخص امیر بنا دیا جائے جس کے ناک کان کٹے ہوئے ہوں اور وہ تم کو اللہ کی کتاب کے مطابق لے کر چلتا ہو تو اس کی بات سنو اور اطاعت کرو۔ (رواہ مسلم صفحہ 125: ج 3) جو لوگ امیر ہوں ان کی اطاعت واجب ہے لیکن انہی امور میں اطاعت واجب ہے جو شریعت کے خلاف نہ ہوں۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان آدمی پر بات سننا اور فرمانبر داری کرنا واجب ہے دل چاہے یا نہ چاہے جب تک کہ گناہ کا حکم نہ دیا جائے۔ سو جب گناہ کا حکم دیا گیا تو کوئی بات سننا نہیں اور کوئی فرمانبر داری نہیں۔ (رواہ البخاری صفحہ 1057: ج 2) حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ گنہگاری میں کوئی فرمانبر داری نہیں۔ فرمانبر داری صرف اچھے کام میں ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح صفحہ 219) آج کل جو لوگ عہدے لے لیتے ہیں امارت سنبھال لیتے ہیں ان کو یہ تو خیال ہوجاتا ہے کہ ہم اولوالامر ہیں اور اس خیال کے مطابق وہ چاہتے ہیں کہ عوام اور خواص ہماری اطاعت کریں لیکن خود یہ نہیں سوچتے کہ ہم جو حکم دے رہے ہیں اس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی تو نہیں ہے ؟ خود بھی اللہ تعالیٰ کے نافرمان ہوتے ہیں اور ماتحتوں سے بھی اللہ کی نافرمانی کراتے ہیں اور جب کوئی بات منوانی ہو اور جاہلی قانون کے مطابق کوئی فیصلہ کرنا ہو یا آرڈی ننس جاری کرنا ہو تو آیت مذکورہ بالا ریڈیو اور ٹیوی پر نشر کرا دیتے ہیں اور لوگوں کو یہ باوا کرانا چاہتے ہیں کہ ہمارا فرمان واجب العمل ہے حضور اقدس ﷺ نے صاف طور پر فرما دیا کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی کی فرمانبر داری نہیں۔ جن لوگوں کو اقتدار حاصل ہوجائے وہ لوگ خود بھی اللہ تعالیٰ کے احکام کے پابند رہیں اور دوسروں کو بھی شرعی احکام پر چلائیں۔ حضرت علی ؓ نے ارشاد فرمایا کہ امام المسلمین پر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل فرمودہ احکام کے مطابق فیصلے کرے اور امانت ادا کرے، وہ جب ایسا کرے گا تو رعیت پر واجب ہوگا کہ اس کی بات سنیں اور فرمانبر داری کریں۔ (معالم التنزیل صفحہ 444: ج 1) اولوالامر سے کون مراد ہیں ؟ اولوالامر سے امراء مراد ہیں حضرت ابوہریرہ ؓ نے یہی فرمایا، اور حضرت ابن عباس اور حضرت جابر ؓ نے فرمایا ہے کہ اولوالامر سے فقہا اور علماء مراد ہیں جو لوگوں کو دینی احکام سکھاتے ہیں۔ حضرت حسن اور حضرت مجاہد (رح) کا بھی یہی قول ہے اور حضرت عکرمہ ؓ نے فرمایا کہ اولوالامر سے حضرت ابوبکر و عمر ؓ مراد ہیں۔ اور حضرت عطاء نے فرمایا کہ اس سے مہاجرین و انصار اور تابعین بالا حسان مراد ہیں۔ (ذکرہ البغوی فی تفسیرہ صفحہ 444، 445: ج 1) مفسر ابن کثیر صفحہ 518: ج 1 میں فرماتے ہیں : والظاھر واللہ اعلم انھا عامۃ فی کل اولی الامر من الامراء والعلماء (یعنی بظاہر آیت شریفہ کا عموم تمام اولی الامر کو شامل ہے امراء اور علماء بھی اولی الامر ہیں) اور وجہ اس کی یہ ہے کہ علماء کے ہاتھ میں نظام دین ہے ان کی فرمانبرداری بھی ضروری ہے اور امرا کے ہاتھ میں نظام حکومت ہے دونوں فریق کی فرمانبر داری سے دین کے تمام شعبوں پر عمل ہوسکتا ہے اور اتحاد باقی رہ سکتا ہے۔ رفع تنازع کے لیے کیا کیا جائے ؟ پھر فرمایا (فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ) (پس اگر تم آپس میں کسی چیز کے بارے میں جھگڑنے لگو تو اس کو لوٹا دو اللہ کی طرف اور رسول کی طرف اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو) آپس کے اختلاف کو رفع کرنے کے لیے اس آیت میں سب سے بڑا سنہری اصول بتایا ہے اور وہ یہ کہ جب اللہ پر ایمان لے آئے اور آخرت کے دن کی پیشی اور وہاں کے حساب کتاب کو بھی جزو ایمان بنا لیا تو مومن کی شان یہ ہے کہ ہر معاملے میں اور ہر موقعہ پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی طرف رجوع کرے آپس میں جب کوئی نزاع ہوجائے اس کو نبٹانے کے لیے ہر فریق کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کی طرف رجوع کرے اور جو کتاب و سنت کا فیصلہ ہے اس پر راضی ہوجائے اور اپنی رائے کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے ارشاد کے سامنے ختم کر دے۔ بہت سے لوگ جن میں رؤسا ووزراء امراء عوام و خواص سب ہی شامل ہیں اپنی رائے پر ضد کرتے ہیں اور بہت سے وہ لوگ جن کا کوئی دنیاوی نفع قرآن و حدیث کے فیصلے کی وجہ سے مارا جاتا ہے وہ بھی بس اپنے ہی دعوے کو دیکھتے ہیں مومن بندہ کا یہ طریقہ نہیں۔ مومن بندہ کا یہ طریقہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے فیصلے پر راضی رہے۔ مسلم حکومتوں کا غلط طریق کار : مسلمانوں کی حکومتیں ہیں صاحب اقتدار اسلام کے دعویدار ہیں اسمبلی میں قانون بناتے ہیں تو یورپ کے طرز حکومت کو سامنے رکھتے ہیں قرآن و حدیث کو سامنے نہیں رکھا جاتا، یورپین حکومتوں نے جو قوانین بنا رکھے ہیں انہیں میں کچھ رد و بدل کر کے قوانین نافذ کردیتے ہیں۔ حدود اور جنایات کے احکام شریعت کے مطابق نافذ کرنے کو کہا جاتا ہے تو کانوں پر ہاتھ دھرتے ہیں دیت اور قصاص کا قانون نافذ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے تو بات سننے کو تیار نہیں۔ کسی ملک میں اقتدار مل جاتا ہے تو دشمنوں کو خوش کرنے کے لیے اعلان کرتے ہیں کہ ہمارا طریقہ کار نیشنل ازم ہوگا کوئی ملک اعلان کرتا ہے کہ ہم کمیونزم اور سوشلزم جاری کریں گے کچھ لوگ مغربی جمہوریت کے دلدادہ ہیں اور کچھ لوگ لا دینی حکومت بنانے کا اعلان کرنے میں خوشی محسوس کرتے ہیں اور اسلامی نظام نافذ کرنے سے شرماتے ہیں۔ مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے یہ طور طریق کہاں تک زیب دیتا ہے۔ ایمان کا تقاضا تو یہ ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ پر چلیں اور عوام کو بھی چلائیں۔ (اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ) فرما کر اسی پر تنبیہ فرمائی ہے۔ یہ صورت حال مسلمانوں کے تقریباً تمام ہی طبقات میں ہے کہ جو حکم قرآنی اپنے فائدہ کے مطابق نہ ہو دنیاوی رواج کے خلاف ہو اسے نہیں مانتے حاکم محکوم سرمایہ دار فیکٹری کے مالک مستاجر اور اجیر کسان اور مزدور سبھی اختلافات کے مواقع میں اپنے ذاتی منافع کو اپنی اپنی رایوں کو اور قبیلوں کے رواج کو سرداروں کے فیصلوں کو دیکھتے ہیں قرآن کی طرف دیکھنے کو تیار نہیں ہوتے۔ بدعت اور سنت ہونے کا معیار : بہت سے امور ہیں جن کو ایک جماعت بدعتی کہتی ہے اور دوسری جماعت ان کو امور دین بتاتی ہے ان اختلافات کا حل بالکل آسان ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کی طرف رجوع ہوں جو فیصلہ قرآن و حدیث سے ملے اسی پر راضی ہوجائیں۔ لیکن ہوتا یہ ہے کہ جو لوگ بدعتوں کے جاری کرنے والے ہیں اور ان کے خوگر ہوچکے ہیں وہ آیات اور حدیث کے مقابلہ میں اپنی رائے اور اپنی جاری کردہ بدعت ہی کی پاسداری کرتے ہیں۔ فالی اللہ المشتکی وھو المستعان آخر میں فرمایا (ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا) (یہ بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے بہت خوب تر ہے) اس میں تنبیہ فرمائی کہ اپنی اپنی رایوں پر چلنے میں خیر نہیں ہے۔ کوئی شخص یہ نہ سمجھے کہ میری رائے یا میری جماعت کی رائے بہتر ہے بہتر وہی ہے جس کا اللہ نے حکم دیا۔ دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ کی فرمانبر داری کا انجام بہتر ہوگا اور بہتری اللہ ہی کا قانون ماننے میں ہے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ ہی کی فرمانبر داری میں ہے۔
Top