Anwar-ul-Bayan - Al-Maaida : 79
كَانُوْا لَا یَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُّنْكَرٍ فَعَلُوْهُ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ
كَانُوْا لَا يَتَنَاهَوْنَ : ایک دوسرے کو نہ روکتے تھے عَنْ : سے مُّنْكَرٍ : برے کام فَعَلُوْهُ : وہ کرتے تھے لَبِئْسَ : البتہ برا ہے مَا كَانُوْا : جو وہ تھے يَفْعَلُوْنَ : کرتے
یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کو برے کام سے نہیں روکتے تھے جو انھوں نے کیا واقعتہً برے تھے وہ افعال جو وہ کرتے تھے
امت محمدیہ میں نہی عن المنکر کا فقدان یہ نقص جو بنی اسرائیل میں تھا دور حاضر کے مسلمانوں میں بھی ہے گناہوں سے روکنے کی قدرت ہوتے ہوئے گناہوں پر نہیں ٹوکتے، گناہگاروں سے ملتے جلتے ہیں ان سے تعلق رکھتے ہیں اور تعلقات کشیدہ ہونے کے ڈر سے ان کو گناہ سے نہیں روکتے، خالق مالک جل مجدہ، کی ناراضگی کا خیال نہیں کرتے مخلوق کی ناراضگی کا خیال کرتے ہیں کہ اسے گناہ سے روک دیا تو یہ ناراض ہوجائیگا۔ بنی اسرائیل کے اسی طرز کو بیان فرما کر ارشاد فرمایا (لَبِءْسَ مَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ ) کہ برا ہے وہ عمل جو وہ کرتے تھے۔ بنی اسرائیل والے طریقے مدعیان اسلام نے بھی اپنا لئے اسی لئے دنیا میں عام عذاب اور عقاب میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں۔
Top