Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 7
اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ
اِنَّ عَذَابَ : بیشک عذاب رَبِّكَ : تیرے رب کا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونے والا ہے
بلاشبہ آپ کے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے،
ان قسموں کے بعد فرمایا ﴿ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ007﴾ (بےشک آپ کے رب کا عذاب واقع ہونے والا ہے) ﴿ مَّا لَهٗ مِنْ دَافِعٍۙ008﴾ (اسے کوئی دفع کرنے والا نہیں) یہ جواب قسم ہے اور مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کو پیدا فرمایا ہے جو عظیم الشان ہیں اور کائنات میں بڑی چیزیں ہیں اس کی قدرت سے یہ باہر نہیں ہے کہ صالحین کو ثواب اور منکرین کو عذاب دینے کے لیے قیامت قائم کرے، جب قیامت قائم ہوگی تو اسے کوئی بھی دفع کرنے والا نہیں ہوگا۔ حضرت جبیربن معطم ؓ نے بیان کیا کہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا تاکہ رسول اللہ ﷺ سے بدر کے قیدیوں کے بارے میں گفتگو کروں ( اس وقت یہ مسلمان نہیں ہوئے تھے) میں آپ کے قریب پہنچا تو آپ مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے اور مسجد کے باہر آپ کی آواز آرہی تھی میں نے وَ الطُّوْرِ سے لے کر ﴿ مَّا لَهٗ مِنْ دَافِعٍۙ008﴾ تک آپ کی قرات سنی تو ایسا معلوم ہوا کہ جیسے میرا دل پھٹا جا رہا ہے، میں عذاب نازل ہونے کے ڈر سے مسلمان ہوگیا۔ ؛ میں ایسا خوفزدہ ہوا کہ یوں سمجھنے لگا کہ گویا یہاں سے اٹھنے سے پہلے ہی عذاب میں مبتلا ہوجاؤں گا۔ (معالم التنزیل 337 ج 4)
Top