Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 6
وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِۙ
وَالْبَحْرِ : اور سمندر کی الْمَسْجُوْرِ : جو موجزن ہے
اور بحر مسجور کی،
اس کے بعد ﴿وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِۙ006﴾ کی قسم کھائی جس کا ترجمہ ہے ” وہ سمندر جو دہکایا گیا۔ “ یعنی خوب اچھی طرح تنور کی طرح جلایا گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ سے یہ تفسیر منقول ہے سورة التکویر میں قیامت کے دن کے احوال میں ﴿ وَ اِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ۪ۙ006﴾ جو فرمایا ہے اس کی تفسیر میں مفسرین نے سجرت یعنی اُقِّدَت لکھا ہے جب سمندروں کو جلایاجائے گا اور وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِ کا یک ترجمہ البحر المملوء یعنی بھرا ہوا سمندر بھی کیا گیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سمندر کا سفر صرف وہ آدمی کرے جو حج یا عمرہ کے لیے یا جہاد فی سبیل اللہ کے لیے روانہ ہو کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے۔ (رواہ ابوداؤد ص 327: ج 1) صاحب روح العانی لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ شانہٗ نے چند امور کی قسم کھائی ہے اول کوہ طور کی قسم کھائی جو وادیٔ مقدس ہے پھر کتاب مستور کی قسم کھائی جس میں بندوں کے اعمال درج ہیں اس کے بعد بیت المعمور کی قسم کھائی جو فرشتوں کے طواف کی جگہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی تسبیح اور تقدیس میں مشغول ہونے کا مقام ہے پھر وَ السَّقْفِ الْمَرْفُوْعِ کی قسم کھائی جو فرشتوں کے رہنے کی جگہ ہے وہاں سے آیات نازل ہوتی ہیں اور جنت بھی وہیں ہے پھر وَ الْبَحْرِ الْمَسْجُوْرِ کی قسم کھائی جو آگ کی جگہ ہے۔
Top