Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 55
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ تَتَمَارٰى
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ : پس کون سی اپنے رب کی نعمتوں کے ساتھ۔ پس ساتھ کون سی اپنے رب کی نعمتوں کے تَتَمَارٰى : تم جھگڑتے ہو
سو تو اپنے رب کی کن کن نعمتوں میں شک کرتا رہے گا۔
﴿ فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ تَتَمَارٰى 0055﴾ (سو اے انسان تو اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں میں شک کرے گا) اللہ تعالیٰ نے تجھے پیدا کیا مرد اور عورت کے جوڑے بنائے ہنسایا اور رلایا، موت دی پھر زندہ فرمائے گا اس نے مال دیا ذخیرہ رکھنے کی چیزیں دیں اور سابقہ امتوں کی بربادی سے باخبر فرمایا اب بھی تو اس کی نعمتوں میں شک کرتا ہے اور عبرت حاصل نہیں کرتا۔ قال القرطبی : ای فبای نعم ربک تشک والمخاطبة للانسان المکذب۔ فائدہ : قوم عاد کی صفت بیان کرتے ہوئے ﴿الاولی﴾ فرمایا۔ صاحب روح المعانی نے ﴿الاولی﴾ کا ترجمہ القدماء کیا ہے اور یوں فرمایا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کے بعد چونکہ قوم عاد ہلاک ہونے میں بعد میں آنے والی امتوں سے پہلے ہلاک کی گئی اس لیے صفت الاولی لائی گئی پھر مفسر طبری سے نقل کیا ہے کہ قبائل سابقہ میں ایک دوسرا قبیلہ تھا، اسے بھی عاد کہا جاتا تھا یہ قبیلہ مکہ مکرمہ میں عمالیق کے ساتھ مقیم تھا، پھر مبرد سے نقل کیا ہے کہ عاد اولیٰ ثمود کے مقابلہ میں لایا گیا ہے کیونکہ قوم ثمود عاد اخری تھی۔
Top