Tafseer-Ibne-Abbas - As-Saff : 5
لَئِنْ اُخْرِجُوْا لَا یَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ قُوْتِلُوْا لَا یَنْصُرُوْنَهُمْ١ۚ وَ لَئِنْ نَّصَرُوْهُمْ لَیُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ١۫ ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ
لَئِنْ : اگر اُخْرِجُوْا : وہ جلا وطن کئے گئے لَا : نہ يَخْرُجُوْنَ : وہ نکلیں گے مَعَهُمْ ۚ : ان کے ساتھ وَلَئِنْ : اور اگر قُوْتِلُوْا : ان سے لڑائی ہوئی لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ ۚ : وہ ان کی مد د نہ کریں گے وَلَئِنْ : اور اگر نَّصَرُوْهُمْ : وہ ان کی مدد کرینگے لَيُوَلُّنَّ : تو وہ یقیناً پھیریں گے الْاَدْبَارَ ۣ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ : پھر لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ کئے جائینگے
یہ یقینی بات ہے کہ اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے اور یقینی بات ہے اگر ان سے جنگ کی گئی تو یہ ان کی مدد نہیں کرینگے اور اگر ان کی مدد کریں گے تو پشت پھیر کر چلے جائینگے پھر ان کی مدد نہیں کی جائیگی،
مزید فرمایا ﴿ لَىِٕنْ اُخْرِجُوْا لَا يَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْ ﴾ (اگر یہودی نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے) ۔ ﴿ وَ لَىِٕنْ قُوْتِلُوْا لَا يَنْصُرُوْنَهُمْ﴾ (اور اگر جنگ کی گئی تو ان کی مدد نہیں کریں گے) ۔ چناچہ ایسا ہی ہوا، جب رسول اللہ ﷺ کے فرمان پر یہودیوں نے یہ کہلا بھیجا کہ ہم نہیں نکلیں گے اور حضور اقدس ﷺ نے ان کا محاصرہ کرلیا جس میں جنگ کا احتمال تھا تو یہودی منافقین کی مدد کا انتظار کرتے رہے لیکن انہوں نے ان کی کچھ بھی مدد نہ کی جب وہ ان کی مدد سے ناامید ہوگئے اور مقتول ہوجانے کی صورت سامنے آگئی تو مجبوراً جلاوطنی پر راضی ہوگئے۔ جب وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں سے برباد کر کے تھوڑا بہت سامان لے کر مدینہ منورہ سے روانہ ہوگئے تو اس موقع پر بھی منافقین نے ان کا ساتھ نہ دیا انہوں نے یہودیوں کو یوں تسلی دلائی تھی کہ ہم تمہارے ساتھ نکل کھڑے ہوں گے لیکن بالکل طوطا چشمی سے کام لیا اور جان بچا کر اپنے گھروں میں ہی جم کر رہ گئے، اور اس کا تو موقع ہی نہ آیا کہ یہودیوں سے جنگ ہوتی تو یہ ان کی مدد کرتے بالفرض اگر جنگ ہوتی اور یہ مدد کرتے تو پشت پھیر کر بھاگ جاتے۔ كما قال تعالیٰ : ﴿ وَ لَىِٕنْ نَّصَرُوْهُمْ لَيُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ 1۫ ثُمَّ لَا يُنْصَرُوْنَ 0012 ﴾
Top