Anwar-ul-Bayan - Al-Hashr : 13
لَاَنْتُمْ اَشَدُّ رَهْبَةً فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنَ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ
لَاَانْتُمْ : یقیناً تم۔ تمہارا اَشَدُّ رَهْبَةً : بہت زیادہ ڈر فِيْ صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینوں میں مِّنَ اللّٰهِ ۭ : اللہ سے ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ قَوْمٌ : ایسے لوگ لَّا يَفْقَهُوْنَ : کہ وہ سمجھتے نہیں
یہ بات بھی یقینی ہے کہ ان کے سینوں میں تمہارا ڈر اللہ کے خوف سے بھی زیادہ ہے یہ اس وجہ سے کہ بیشک وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھتے نہیں ہیں،
اس کے بعد مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ﴿ لَاَانْتُمْ اَشَدُّ رَهْبَةً فِيْ صُدُوْرِهِمْ مِّنَ اللّٰهِ ﴾ کہ اے مسلمانو ! منافقین نے جو یہودیوں سے مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے، یہ محض ایک زبانی وعدہ ہے وہ تمہارے مقابلہ میں نہیں آسکتے۔ جو شخص ایماندار ہو وہ تو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہے لیکن منافقین کا یہ حال ہے کہ اللہ تعالیٰ کے خوف کی بہ نسبت تمہارا خوف ان کے دلوں میں زیادہ بیٹھا ہوا ہے وہ جھوٹ موٹ زبان سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور چونکہ انہیں اس کا یقین تھا کہ اگر ہم نے یہودیوں کا ساتھ دیا اور مسلمانوں سے مقابلہ ہوا تو یہودی بھی پٹ جائیں گے اور ہمارا ایمان کا دعویٰ بھی دھرارہ جائے گا اس لئے وہ یہودیوں کا ساتھ دینے والے نہ تھے۔ ﴿ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُوْنَ 0013 ﴾ (اور منافقوں کا تم سے ڈرنا اور اللہ سے نہ ڈرنا اس سبب سے ہے کہ وہ سمجھتے نہیں ہیں) یعنی اللہ تعالیٰ کی عظمت وقوت نہیں سمجھتے اس کے بعد مسلمانوں کو تسلی دی کہ یہ سب لوگ یعنی بنی نضیر اور منافقین اکٹھے ہو کر بھی لڑنے کی ہمت نہیں کریں گے (الگ الگ تو کیا مقابلہ کرسکتے ہیں) ہاں جو ایسی بستیاں ہیں جو قلعوں کے طور پر بنی ہوئی ہیں ان بستیوں میں یادیواروں کی آڑ میں لڑ سکتے ہیں۔
Top