Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 41
اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ١ۛۚ فَلْیَاْتُوْا بِشُرَكَآئِهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَ
اَمْ لَهُمْ : یا ان کے لیے شُرَكَآءُ : کچھ شریک ہیں فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ لے آئیں بِشُرَكَآئِهِمْ : اپنے شریکوں کو اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
کیا ان کے لیے ٹھہرائے ہوئے شریک ہیں سو وہ اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر سچے ہیں۔
پھر فرمایا ﴿ اَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ 1ۛۚ﴾ (الآیہ) کیا ان کے ٹھہرائے ہوئے کچھ شریک ہیں سو وہ اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر سچے ہیں) یعنی کیا انہوں نے شریک ٹھہرائے ہوئے ہیں جنہوں نے انہیں ثواب دینے کا اور فرمانبرداروں کے برابر کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے اگر ایسا ہے تو اپنے شریکوں کو پیش کریں اگر اپنے خیال میں سچے ہیں۔ یعنی یہ جو انہوں نے کہا ہے کہ فرماں بردار اور مجرم برابر ہوں گے نہ ان کے پاس اس مضمون کی کوئی آسمانی کتاب ہے نہ کسی دوسرے طریق وحی سے اللہ تعالیٰ نے ان سے ایسا وعدہ فرمایا ہے نہ اللہ کی مخلوق میں اس کے شریک کچھ ہیں جنہوں نے اس بات کی ذمہ داری لی ہو کہ ہم تمہاری بات سچ کردیں گے یا کروا دیں گے جب ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے تو یہ جاہلانہ بات کیسے کہتے ہیں ؟
Top