Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 42
یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَۙ
يَوْمَ يُكْشَفُ : جس دن کھول دیاجائے گا عَنْ سَاقٍ : پنڈلی سے وَّيُدْعَوْنَ : اور وہ بلائے جائیں گے اِلَى السُّجُوْدِ : طرف سجدوں کے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : تو وہ استطاعت نہ رکھتے ہوں گے
جس دن ساق کی تجلی فرمائی جائے گی اور یہ لوگ سجدہ کی طرف بلائے جائیں گے سو سجدہ نہ کرسکیں گے
ساق کی تجلی اور منافقوں کی بری حالت ان آیات میں قیامت کے دن کے بعض مظاہر بیان فرمائے ہیں اور وہ یہ ہیں کہ جب ساق کی تجلی ہوگی اور لوگوں سے کہا جائے گا کہ سجدہ کرو تو مومنین سجدہ کرلیں گے اور منافقین اور ریاکار سجدہ نہ کرسکیں گے اور ان کی کمریں تختہ ہوجائیں گی، سجدہ کرنا چاہیں گے تو گُدّی کے بل گرپڑیں گے۔ صحیح بخاری صفحہ 731 اور صفحہ 1107 اور صحیح مسلم صفحہ 100 اور صفحہ 104 پر اس کی تفسیر وارد ہوئی ہے اور ساق کی تجلی ہونا متشابہات میں سے ہے اور اس پر ایمان لانا ضروری ہے کیفیت کے سمجھنے کی فکر نہ کریں یہی اصل طریقہ ہے، صاحب بیان القرآن لکھتے ہیں سجدہ کی طرف بلائے جانے سے یہ شبہ نہ کیا جائے کہ وہ دار التکلیف نہیں ہے کیونکہ بلایا جانے سے مراد امر بالسجود نہیں ہے بلکہ اس تجلی میں یہ اثر ہوگا کہ سب بالاضطرار سجدہ کرنا چاہیں گے، جس میں مومن اس پر قادر ہوں گے اور اہل ریا و نفاق قادر نہ ہوں گے اور کفار کا قادر نہ ہونا اس سے بدرجہ اولیٰ مفہوم ہوتا ہے جس کا آگے ذکر ہے۔ قال البغوی فی معالم التنزیل قولہ عزوجل ﴿يُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ﴾ یعنی الکفار والمنافقون تصیر اصلابہم کصیاصی البقر فلا یستطیعون السجود۔ کافروں اور منافقوں کی مزید بدحالی بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی، وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ لوگ دنیا میں سجدہ کی طرف بلائے جاتے تھے کہ اللہ تعالیٰ کو اخلاص کے ساتھ سجدہ کریں اس وقت یہ لوگ صحیح سالم تھے۔ سجدہ پر قادر تھے لیکن سجدہ نہیں کرتے تھے اگر کرتے تھے تو اخلاص سے نہ تھا دنیا میں حکم نہ ماننے کی وجہ سے آج ان کی رسوائی اور ذلت ہوئی۔ معالم التنزیل میں صفحہ 383: ج 4 حضرت سعید بن جبیر ؓ سے ﴿ وَ قَدْ كَانُوْا يُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ ﴾ کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کانوا یسمعون حی علی الفلاح فلا یجیبون یعنی دنیا میں وہ اذان کی آواز سنتے تھے اور کانوں میں حی علی الصلوٰة اور حی علی الفلاح کی آواز آتی تھی لیکن نماز کے لیے نہیں آتے تھے۔
Top