Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنْ : اگر تَتَّقُوا : تم ڈروگے اللّٰهَ : اللہ يَجْعَلْ : وہ بنادے گا لَّكُمْ : تمہارے لیے فُرْقَانًا : فرقان وَّيُكَفِّرْ : اور دور کردے گا عَنْكُمْ : تم سے سَيِّاٰتِكُمْ : تمہاری برائیاں وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور بخشدے گا تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ : فضل والا الْعَظِيْمِ : بڑا
اے ایمان والو ! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو تو اللہ تمہیں فیصلہ والی چیز دے گا اور تمہارے گناہوں کا کفارہ فرما دے گا اور تمہاری بخشش فرما دے گا، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
تقویٰ پر انعام : دوسری آیت میں فرمایا کہ اے ایمان والو ! اگر تم اللہ سے ڈرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں فیصلہ والی چیز عطا فرما دے گا اور گناہوں کا کفارہ فرما دے گا اور تمہاری بخشش فرما دے گا۔ ” فیصلہ والی چیز “ سے کیا مراد ہے۔ اس کے بارے میں مفسرین نے متعدد اقوال لکھے ہیں۔ بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اس سے ہدایت اور دلوں کا وہ نور مراد ہے جس کے ذریعہ حق اور باطل کے درمیان فرق کرسکیں گے اور بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ شانہٗ کی مدد مراد ہے اور مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مومنین کی ایسی مدد فرمائے گا جس کی وجہ سے مومنین کو عزت دے گا اور کافروں کو ذلیل کرے گا اور بعض حضرات نے یوں فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایسا غلبہ عطا فرمائے گا جس سے تمہارے دین کی شہرت ہوگی اور دنیا میں تمہاری کامیابی کے تذکرے ہوں گے۔ (راجع روح المعانی ص 196 ج 9) پھر کفارہ سیئات اور مغفرت ذنوب کا وعدہ فرمایا اور اخیر میں فرمایا (وَ اللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ ) (اور اللہ بڑے فضل والا ہے) ۔
Top