Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 49
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ ائْذَنْ لِّیْ وَ لَا تَفْتِنِّیْ١ؕ اَلَا فِی الْفِتْنَةِ سَقَطُوْا١ؕ وَ اِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِیْطَةٌۢ بِالْكٰفِرِیْنَ
وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو۔ کوئی يَّقُوْلُ : کہتا ہے ائْذَنْ : اجازت دیں لِّيْ : مجھے وَلَا تَفْتِنِّىْ : اور نہ ڈالیں مجھے آزمائش میں اَلَا : یاد رکھو فِي : میں الْفِتْنَةِ : آزمائش سَقَطُوْا : وہ پڑچکے ہیں وَاِنَّ : اور بیشک جَهَنَّمَ : جہنم لَمُحِيْطَةٌ : گھیرے ہوئے بِالْكٰفِرِيْنَ : کافروں کو
اور ان میں ایسا شخص بھی ہے جو کہتا ہے کہ آپ مجھے اجازت دیجیے اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالیے خبر دار وہ فتنے میں پڑچکے ہیں اور بلاشبہ جہنم کافروں کو گھیرنے والا ہے۔
اس کے بعد ایک منافق کے بیان کردہ عذر کا تذکرہ کیا اور فرمایا (وَ مِنْھُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ اءْذَنْ لِّیْ وَلَا تَفْتِنِّیْ ) اور ان میں سے ایک شخص ایسا بھی ہے جو یوں کہتا ہے کہ مجھے جہاد میں شریک نہ ہونے کی اجازت دیجیے اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالئے معالم التنزیل (ص 299 ج 2) میں لکھا ہے کہ جد بن قیس ایک منافق تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے غزوۂ تبوک میں شریک ہونے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کیا تجھے رومیوں سے جنگ کرنے میں رغبت ہے ؟ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ میرا حال یہ ہے کہ عورتوں سے مجھے عشق ہے اور عورتوں کو دیکھ کر قابو میں نہیں رہتا رومیوں کی گورے رنگ کی لڑکیاں دیکھ کر مجھ سے صبر نہ ہوگا آپ مجھے یہیں رہنے کی اجازت دیجیے اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالئے۔ میں مال سے امداد کرتا ہوں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ اس نے یہ بہانہ تلاش کیا تھا اور منافقت کے سوا اس کی کوئی معذوری نہ تھی۔ آنحضرت سرور عالم ﷺ نے اس سے اعراض فرمایا اور اس کو اجازت دے دی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ (اَلَا فِی الْفِتْنَۃِ سَقَطُوْا) (خبر دار وہ فتنہ میں پڑچکے ہیں) اللہ کے رسول ﷺ پر ایمان نہ لانا اور منافقت اختیار کرنا یہ سب سے بڑا فتنہ ہے۔ (وَ اِنَّ جَھَنَّمَ لَمُحِیْطَۃٌ بالْکٰفِرِیْنَ ) (اور بلاشبہ جہنم کافروں کو اپنے گھیرے میں لینے والا ہے) یہ ان کے اس فتنہ کی سزا ہے جس میں وہ پڑچکے ہیں۔
Top