Anwar-ul-Bayan - Yunus : 5
هُوَ الَّذِیْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِیَآءً وَّ الْقَمَرَ نُوْرًا وَّ قَدَّرَهٗ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّنِیْنَ وَ الْحِسَابَ١ؕ مَا خَلَقَ اللّٰهُ ذٰلِكَ اِلَّا بِالْحَقِّ١ۚ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
ھُوَ : وہ الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : بنایا الشَّمْسَ : سورج ضِيَآءً : جگمگاتا وَّالْقَمَرَ : اور چاند نُوْرًا : نور (چمکتا) وَّقَدَّرَهٗ : اور مقرر کردیں اس کی مَنَازِلَ : منزلیں لِتَعْلَمُوْا : تاکہ تم جان لو عَدَدَ : گنتی السِّنِيْنَ : برس (جمع) وَالْحِسَابَ : اور حساب مَا خَلَقَ : نہیں پیدا کیا اللّٰهُ : اللہ ذٰلِكَ : یہ اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق (درست تدبیر) ہے يُفَصِّلُ : وہ کھول کر بیان کرتا ہے الْاٰيٰتِ : نشانیاں لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ : علم والوں کے لیے
وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کا شمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو۔ یہ (سب کچھ) خدا نے تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ سمجھنے والوں کے لئے وہ (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے۔
(10:5) ضیائ۔ چمک ۔ روشنی ۔ چمکنا۔ روشن ہونا۔ اجوف وادی ہے۔ اور مہموز اللام۔ اصل میں ضواء تھا۔ چونکہ واؤ کا ماقبل مکسور ہے اس لئے اس کو یاء سے بدل دیا۔ ضیاء یا تو مصدر ہے۔ جیسے قام سے قیام اور صام سے صیام یا ضوء کی جمع ہے جیسے سوط سے سیاط اور حوض سے حیاض لیکن نورا (جو چاند کی صفت میں آیا ہے) سے اس کا مصدر ہونا ہی زیادہ مناسب ہے۔ مصدر کی صورت میں بمعنی اسم فاعل بھی ہوسکتا ہے روشن کنندہ۔ جعل الشمس ضیائ۔ ای ذات ضیائ۔ روشی والا۔ روشن۔ درخشاں۔ ضیاء اس روشنی کو کہتے ہیں جو بالذات ہو (لسان) ۔ نورا۔ ای ذانور (غور والا) منیرا۔ چمکدار۔ نور اس روشنی کو کہتے ہیں جو بالواسطہ ہو۔ (لسان العرب) ۔ قدر اللہ لہ الامر۔ اللہ تعالیٰ کا کسی چیز کا فیصلہ کرنا۔ یا اس کا حکم عائد کرنا۔ قدر الشیء بالشیء کسی چیز کو کسی دوسری چیز پر قیاس کرنا۔ مقرر کرنا۔ تقدیر میں لکھ دینا۔ مقدر کردینا۔ آیۃ ہذا میں منزلیں مقرر کرنا۔ جیسا کہ قرآن میں اور جگہ آیا ہے وقدر فیہا السیر (34:18) اور ان میں سفر کی منزلیں ایک اندازے پر مقرر کردیں۔ اور والقمر قدرنہ منازل (36:39) اور ہم نے حساب سے چاند کی منزلیں مقرر کردیں۔ بعض کے نزدیک یہ ضمیر واحد مذکر غائب القمر کے لئے ہے اور منازل سے مراد یہاں چاند کی مختلف منزلیں ہیں جو ایک ماہ میں طے کرتا ہے۔ چاند کو اس لئے مختص کیا گیا ہے کہ بہ نسبت سورج کے اس کی گردش عام فہم ہے اور اسی پر مہینے اور سال مرتب کئے جاتے ہیں اور یہی حساب شرع میں رائج ہے۔ الحساب۔ حساب الاوقات۔ ساعات۔ ایام ۔ شہور وغیرہ کا حساب۔
Top