Anwar-ul-Bayan - Hud : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ١ۙ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَخْبَتُوْٓا : اور عاجزی کی اِلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے آگے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے اور اپنے پروردگار کے آگے عاجزی کی یہی صاحب جنت ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
(11:23) اخبتوا۔ ماضی جمع مذکر غائب۔ وہ جھکے۔ انہوں نے عاجزی کی۔ اضبات (افعال) سے جس کے معنی تواضع۔ اور خشوع و خضوع کے ہیں۔ الخبت اصل میں نشیبی اور نرم زمین کو کہتے ہیں۔ اخبت الرجل آدمی نے نشیبی اور نرم زمین کا قصد کیا یا وہاں اتر گیا۔ اس کے بعد لفظ الاخبات (افعال) نرمی اور تواضع کے معنی میں استعمال ہونے لگا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے وبشر المخبتین (22:34) اور عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو ۔ آیہ ہذا میں واخبتوا الی ربھم اور اپنے پروردگار کے آگے عاجزی کی۔ اور حضرت ابن عباس ؓ کے قول کے مطابق اس کا معنی خافوا ہے قتادہ ؓ نے رجوع کا معنی کیا ہے
Top