Anwar-ul-Bayan - Ar-Ra'd : 2
اَللّٰهُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمٰوٰتِ بِغَیْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ یُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ بِلِقَآءِ رَبِّكُمْ تُوْقِنُوْنَ
اَللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جس نے رَفَعَ : بلند کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) بِغَيْرِ عَمَدٍ : کسی ستون کے بغیر تَرَوْنَهَا : تم اسے دیکھتے ہو ثُمَّ : پھر اسْتَوٰى : قرار پکڑا عَلَي الْعَرْشِ : عرش پر وَسَخَّرَ : اور کام پر لگایا الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند كُلٌّ : ہر ایک يَّجْرِيْ : چلتا ہے لِاَجَلٍ : ایک مدت مُّسَمًّى : مقررہ يُدَبِّرُ : تدبیر کرتا ہے الْاَمْرَ : کام يُفَصِّلُ : وہ بیان کرتا ہے الْاٰيٰتِ : نشانیاں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم بِلِقَآءِ : ملنے کا رَبِّكُمْ : اپنا رب تُوْقِنُوْنَ : تم یقین کرلو
خدا وہی تو ہے جس نے ستونوں کے بغیر آسمان جیسا کہ تم دیکھتے ہو (اتنے) اونچے بنائے۔ پھر عرش پر جا ٹھہرا اور سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا۔ ہر ایک ایک میعاد معین تک گردش کر رہا ہے۔ وہی (دنیا کے) کاموں کا انتظام کرتا ہے۔ (اس طرح) وہ (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے کہ تم اپنے پروردگار کے روبرو جانے کا یقین کرو۔
(13:2) عمد۔ ستون۔ اس کی جمع عمود وعمار ہے۔ ترونہا۔ میں ہا ضمیر کا مرجع السموت بھی ہوسکتا ہے اور اس صورت میں ترجمہ ہوگا۔ اللہ وہ (صاحب قدرت و حکمت ) ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں بلند کیا۔ جیسا کہ تم انہیں (سماوات کو) دیکھ رہے ہو۔ یا اس ضمیر کا مرجع عمد ہے اس صورت میں ترجمہ ہوگا۔ اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ایسے ستونوں کے بلند کیا جن کو تم دیکھ سکو۔ (یعنی ستون ہیں تو سہی لیکن تم ان کو دیکھ نہیں سکتے۔ (اس صورت میں کشش ثقل ۔ قدرت ِ الٰہی ۔ امرِ ربی وغیرہ کو غیر مرئی ستون کا نام دیا جاسکتا ہے) ۔ استوی علی العرش ط۔ پھر وہ عرش پر قائم ہوا۔ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو 2: 29 ۔ 7:54 ۔ 10:3) کل۔ ای کل واحد منہما۔ دونوں میں سے ہر ایک۔ یعنی سورج اور چاند ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے۔ کہ شمس اور قمر کے الفاظ بطور جنس استعمال ہوئے ہوں۔ اور شمس سے مراد کائنات میں لاتعداد ستارے ہوں جن کے گرد کئی سیارے گھومتے ہیں اور قمر سے مراد وہ تمام سیّارے ہوں جو اپنے نظام میں ستاروں کے گرد گھومتے ہیں۔ اور اس صورت میں کل سے ہر ایک ستارہ اور ہر ایک سیّارہ مراد ہوگا۔ لاجل مسمی۔ ایک مقررہ میعاد تک۔ یدبر۔ ای اللہ یدبر ۔ اللہ تعالیٰ تدبیر فرماتا ہے انتظام فرماتا ہے۔
Top