Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 87
وَ لَقَدْ اٰتَیْنٰكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِیْ وَ الْقُرْاٰنَ الْعَظِیْمَ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اٰتَيْنٰكَ : ہم نے تمہیں دیں سَبْعًا : سات مِّنَ : سے الْمَثَانِيْ : بار بار دہرائی جانیوالی وَالْقُرْاٰنَ : اور قرآن الْعَظِيْمَ : عظمت والا
اور ہم نے تم کو سات (آیتیں) جو (نماز میں) دوہرا کر پڑھی جاتی ہیں (یعنی سورة الحمد) اور عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے۔
(15:87) مثانی۔ جمع منصوب۔ نکرہ۔ مثنیٰ واحد ثنی یا ثناء مصدر ثنی کا معنی دوہرا کرنا۔ تکرار کرنا۔ اعادہ کرنا۔ چھانٹ لینا۔ اور ثناء کا معنی بار بار کسی کے اوصاف حمیدہ بیان کرنا۔ یہ مثانی اس لئے ہے کہ نماز میں بار بار اس کی تکرار کی جاتی ہے یا یہ مثانی اس لئے کہ اللہ کی ذات وصفات اور اسماء حسنیٰ کی ثناء ہے اور یہ ثناء بار بار دہرائی جاتی ہے۔ سبعا من المثانی بار بار دوہرائی جانے والی آیات میں سے سات۔ اکثریت کی رائے ہے کہ اس سے مراد سورة فاتحہ ہے جس کی سات آیات ہیں اور اس کی تلاوت نہ صرف بہ تکرار ہر نماز میں ہر رکعت میں کی جاتی ہے بلکہ اس کے علاوہ بھی اکثر بطور ورد ودعا پڑھی جاتی ہے۔
Top