Anwar-ul-Bayan - Al-Hijr : 94
فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِیْنَ
فَاصْدَعْ : پس صاف صاف کہہ دیں آپ بِمَا : جس کا تُؤْمَرُ : تمہیں حکم دیا گیا وَاَعْرِضْ : اور اعراض کریں عَنِ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
پس جو حکم تم کو (خدا کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دو اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کرو۔
(15:94) اصدع۔ صدع یصدع (فتح) سے امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ تو کھول کر سنا دے۔ صدع کے معنی ٹھوس اجسام مثلاً شیشہ لوہا وغیرہ میں شگاف کرنے یا شگاف پڑجانے اور اس کے شقّ کرنے یا شق ہوجانے کے ہیں۔ (باب فتح وتفعیل ہر دو سے فعل متعدی آتا ہے اور باب انفعال اور باب تفعل سے لازم آتا ہے۔ کھل جانا اس کے مفہوم میں داخل ہے اسی اعتبار سے کسی بات کے کھلم کھلا کہنے کے معنی میں اس کا استعمال ہوتا ہے اسی سے محاورہ ہے صدع الامر اس نے بات کو واضح اور ظاہر کردیا۔ پھٹنے اور شق ہوجانے کے معنی میں قرآن میں آیا ہے والارض ذات الصدع (86:12) اور قسم ہے پھٹ جانے والی زمین کی۔ اعرض۔ امر واحد مذکر حاضر۔ تو کنارہ کشی کر۔ تو منہ پھیر لے۔ اعراج مصدر۔
Top