Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 111
یَوْمَ تَاْتِیْ كُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَّفْسِهَا وَ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
يَوْمَ : جس دن تَاْتِيْ : آئے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص تُجَادِلُ : جھگڑا کرتا عَنْ : سے نَّفْسِهَا : اپنی طرف وَتُوَفّٰى : اور پورا دیا جائیگا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو عَمِلَتْ : اس نے کیا وَهُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
جس دن ہر متنفس اپنی طرف سے جھگڑا کرنے آئے گا اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی کا نقصان نہیں کیا جائے گا۔
(16:111) یوم۔ منصوب بوجہ رحیم کا ظرف زمان ہونے کے ہے یعنی اس کی یہ مغفرت ورحمت اس روز ہوگی جس روز۔۔ یا یہ اذکر (محدوذف) کا مفعول بہٖ ہے لیکن اول الذکر زیادہ راجح ہے۔ کیونکہ خسرون کے وقت سزا کے لئے فی الاخرۃ آیا ہے۔ (فی الاخرۃ ہم الخسرون) اور یہہاں بھی یوم سے مراد یوم قیامت ہی ہے۔ تاتی۔ مضارع واحد مؤنث غائب۔ وہ آئے گی۔ اتیان سے ضمیر فاعل کل نفس کے لئے ہے۔ کل نفس۔ ہر جان۔ تجادل۔ مضارع واحد مؤنث غائب۔ مجادلۃ (مفاعلۃ) سے وہ جھگڑا کرے گی وہ جھگڑا کرتی ہے، وہ جھگڑتی ہے۔ مجادلۃ باہم جھگڑنا۔ یہاں مجادلہ عذر۔ معذرت۔ اور صفائی پیش کرنے کے معنی میں ہے۔ عن نفسھا۔ اپنی ذات کے متعلق۔ پہلا نفس (کل نفس) جان یا شخص کے مترادف ہے اور دوسرے نفس کے معنی اس جان یا شخص کی ذات ھا ضمیر واحد مؤنث غائب کا مرجع کل نفس ہے ۔ توفی۔ مضارع مجہول واحد مؤنث غائب۔ توفیۃ (تفعیل) سے ہے پورا پورا دیا جائے گا۔ پورا (بدلہ ) دیا جائے گا۔ وہم لا یظلمون۔ اور ان پر (ذرا بھی) طلم نہ کیا جائے گا۔ اس میں ہم ضمیر جمع مذکر غائب جملہ نفوس کے لئے ہے۔
Top