Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 116
وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هٰذَا حَلٰلٌ وَّ هٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَؕ
وَ : اور لَا تَقُوْلُوْا : تم نہ کہو لِمَا : وہ جو تَصِفُ : بیان کرتی ہیں اَلْسِنَتُكُمُ : تمہاری زبانیں الْكَذِبَ : جھوٹ ھٰذَا : یہ حَلٰلٌ : حلال وَّھٰذَا : اور یہ حَرَامٌ : حرام لِّتَفْتَرُوْا : کہ بہتان باندھو عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : بہتان باندھتے ہیں عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ الْكَذِبَ : جھوٹ لَا يُفْلِحُوْنَ : فلاح نہ پائیں گے
اور یونہی جھوٹ جو تمہاری زبان پر آجائے مت کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ خدا پر جھوٹ بہتان باندھنے لگو۔ جو لوگ خدا پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں ان کا بھال نہیں ہوگا۔
(16:116) ولا تقولوا لما تصف السنتکم الکذب ھذا حلال وھذا حرام اس میں لام تعلیل کے لئے ہے ما مصدریہ ہے الکذب تصف کا مفعول۔ اور ھذا حلل وھذا حرام مقول القول یعنی ای لا تقولوا ھذا حلل وھذا حرام لاجل وصف السنتکم الکذب (روح المعانی) لتفتروا۔ اس میں لام عاقبت کا ہے یعنی نتیجۃً تم (اللہ تعالیٰ پر) تہمت اور بہتان کا ارتکاب کرو گے۔ تفتروا۔ تم افتراء کرو۔ تم جھوٹ باندھ لو۔ افتراء (افتعال) سے مضارع جمع مذکر حاضر۔ نون اعرابی لام کی وجہ سے گرگیا ہے ۔ لا یفلحون۔ مضارع منفی جمع مذکر غائب افلاح (افعال) سے وہ کامیاب نہیں ہوں گے وہ فلاح نہیں پائیں گے۔
Top