Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 11
یُنْۢبِتُ لَكُمْ بِهِ الزَّرْعَ وَ الزَّیْتُوْنَ وَ النَّخِیْلَ وَ الْاَعْنَابَ وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ
يُنْۢبِتُ : وہ اگاتا ہے لَكُمْ : تمہارے لیے بِهِ : اس سے الزَّرْعَ : کھیتی وَالزَّيْتُوْنَ : اور زیتون وَالنَّخِيْلَ : اور کھجور وَالْاَعْنَابَ : اور انگور وَ : اور مِنْ : سے۔ کے كُلِّ : ہر الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کرتے ہیں
اسی پانی سے وہ تمہارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور (اور بیشمار درخت) اگاتا ہے اور ہر طرح کے پھل (پیدا کرتا ہے) غور کرنے والوں کے لئے اس میں (قدرت خدا کی بڑی) نشانی ہے۔
(16:11) ینبت۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ انبات افعال سے وہ اگاتا ہے۔ بہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع ماء ہے جو کہ سابقہ آیت میں ہے۔ الزرع۔ زرع یزرع (فتح) سے مصدر ہے اس کے اصل معنی انبات یعنی اگانے کے ہیں۔ لیکن یہاں مصدر بمعنی اسم مفعول مزروعآیا ہے یعنی کھیتی۔ اسی معنی میں اور جگہ آیا ہے فنخرج بہ زرعا۔ (32:27) پھر ہم اس (پانی) کے ذریعہ سے کھیتی نکالتے ہیں۔ زرع کے اصل معنی اگانے کے ہیں جو پونے سے مختلف ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے کہ افرأیتم ما تحرثونء انتم تزرعونہ ام نحن الزارعون (56:24) بھلا بتائو تو کہ جو تم بوتے ہو کیا اسے تم اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں۔ یتفکرون۔ مضارع جمع مذکر غائب تفکر (تفعل) مصدر۔ وہ غور کرتے ہیں۔
Top