Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 55
لِیَكْفُرُوْا بِمَاۤ اٰتَیْنٰهُمْ١ؕ فَتَمَتَّعُوْا١۫ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ
لِيَكْفُرُوْا : تاکہ وہ ناشکری کریں بِمَآ : اس سے جو اٰتَيْنٰهُمْ : ہم نے انہیں دیا فَتَمَتَّعُوْا : تو تم فائدہ اٹھا لو فَسَوْفَ : پس عنقریب تَعْلَمُوْنَ : تم جان لو گے
تاکہ جو (نعمتیں) ہم نے ان کو عطا فرمائی ہیں ان کی ناشکری کریں تو (مشرکو) دنیا میں فائدے اٹھالو عنقریب تم کو (اسکا انجام) معلوم ہوجائیگا۔
(16:55) لیکفروا۔ میں لام عاقبت کا ہے یعنی شرک سے ان کی غرض اللہ کی نعمت سے انکار تھا۔ کانہم جعلوا غرضہم فی الشرک کفران النعمۃ۔ بما اتینہم۔ جو ہم نے ان کو عطا کیا تھا۔ یعنی نعمت کشف عن الضر تکلیف سے نجات دینے کی نعمت۔ فتمتعوا۔ پس تم فائدہ اٹھا لو۔ تم مزے اڑالو۔ امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ تمتح مصدر ۔ آیات 53 ۔ 54 ۔ 55 ۔ میں التفاتِ ضمائر ہے۔ وما بکم سے لے کر اذا کشف الضر تک مخاطبین کے لئے ضمیر جمع مذکر حاضر لائی گئی ہے اس میں اپنی عنایت پروری اور کرم فرمائی کا ذکر مخاطبین سے کیا جارہا ہے لیکن پھر ان کی ناشکری اور کفران نعمت کے سبب اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لئے مخاطبین کو اپنی حاضری سے دور کر کے ضمیر جمع مذکر غائب لائی گئی ہے اور یشرکون۔ لیکفروا۔ اتینہم۔ استعمال ہوئے ہیں۔ پھر تہدید اور زجر میں شدت پیدا کرنے کے لئے اور اپنی ناراضگی کو ان کے ذہن نشین کرانے کے لئے ان کو پھر اپنے سامنے لایا گیا ہے اور جمع مذکر حاضر کے صیغے استعمال کئے گئے ہیں جیسے فتمتعوا۔ فسوف تعلمون اس طرح محض التفات ضمائر سے مختلف احوال کا اظہار فرمایا گیا ہے۔
Top