Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 98
فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
فَاِذَا : پس جب قَرَاْتَ : تم پڑھو الْقُرْاٰنَ : قرآن فَاسْتَعِذْ : تو پناہ لو بِاللّٰهِ : اللہ کی مِنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان الرَّجِيْمِ : مردود
اور جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطان مردود سے پناہ مانگ لیا کرو
(16:98) استعذ۔ تو پناہ مانگ استعاذۃ (استفعال) سے مصدر۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر کہو اعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم۔ الرجیم۔ الرجام۔ پتھر۔ اسی سے الرجم ہے جس کے معنی سنگسار کرنا کے ہیں جس کو سنگسار کیا گیا ہو اسے مرجوم کہتے ہیں۔ جیسے قرآن مجید میں ہے لتکونن من المرجومین (26:116) کہ تم ضرور سنگسار کئے جائو گے۔ پھر استعارہ کے طور پر رجم کا لفظ جھوٹے گمان۔ توہم۔ سب وشتم اور کسی کو دھتکار دینے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً قرآن مجید میں ہے رجما بالغیب (18:22) یہ سب غیب کی باتوں میں اٹکل کے تکے چلاتے ہیں۔ شیطان کی رجیم اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ ملا اعلیٰ کے مراتب سے راندہ ہوا ہے۔ فاخرج منہا فانک رجیم۔ (38:77) تو بہشت سے نکل جا کہ راندۂ درگاہ ہے۔
Top