Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 36
وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ١ؕ اِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰٓئِكَ كَانَ عَنْهُ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْفُ : اور پیچھے نہ پڑ تو مَا لَيْسَ : جس کا نہیں لَكَ : تیرے لیے۔ تجھے بِهٖ : اس کا عِلْمٌ : علم اِنَّ : بیشک السَّمْعَ : کان وَالْبَصَرَ : اور آنکھ وَالْفُؤَادَ : اور دل كُلُّ : ہر ایک اُولٰٓئِكَ : یہ كَانَ : ہے عَنْهُ : اس سے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور (اے بندے) جس چیز کا تجھے علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑ۔ کہ کان اور آنکھ اور دل ان سب (جوارح) سے ضرور باز پرس ہوگی۔
(17:36) لا تقف۔ فعل نہی واحد مذکر حاضر۔ جس شے کا تجھے علم نہیں تو اس کے پیچھے نہ پڑ۔ تو اس کے درپے مت ہو۔ قفو (باب نصر) سے۔ جس کے معنی اصل میں تو کسی کے پیچھے چلنے اور درپے ہونے کے ہیں۔ اور اسی لئے اتباع اور پیروی کرنے کے معنی میں آتا ہے (یعنی اپنے کان ۔ آنکھ اور دل کا مکمل اور صحیح استعمال کرنے کے بعد فیصلہ کر) ۔ القفا کے معنی گدی کے ہیں اور قفوتہ کے معنی کسی کی گردن پر مارنا اور کسی کے پیچھے چلنا کے ہیں۔ کل اولئک۔ یہ سب کے سب۔ اولئک کا اشارہ مجموعاً السمع والبصر والفؤاد کی طرف ہے۔ اور عنہ کا اشارہ فرداً فرداً ان کی طرف ہے ای کل واحد منھا کان مسئولا عنہ۔ ان میں سے ہر ایک کے متعلق پوچھ گچھ ہوگی۔
Top