Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 98
قَالَ هٰذَا رَحْمَةٌ مِّنْ رَّبِّیْ١ۚ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ رَبِّیْ جَعَلَهٗ دَكَّآءَ١ۚ وَ كَانَ وَعْدُ رَبِّیْ حَقًّاؕ
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ رَحْمَةٌ : رحمت مِّنْ رَّبِّيْ : میرے رب سے فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آئے گا وَعْدُ : وعدہ رَبِّيْ : میرا رب جَعَلَهٗ : اس کو کردیگا دَكَّآءَ : ہموار وَكَانَ : اور ہے وَعْدُ : وعدہ رَبِّيْ : میرا رب حَقًّا : سچا
بولا کہ یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے جب میرے پروردگار کا وعدہ آپہنچے گا تو اس کو (ڈھا کر) ہموار کر دے گا اور میرے پروردگار کا وعدہ سچا ہے
(18:98) ھذا۔ سدّ کی طرف اشارہ ہے۔ وہ دیوار جو اس نے آڑ کے لئے بنائی تھی۔ وکائ۔ واحد دکاوات جمع۔ نرم پہاڑ۔ مٹی کا پشتہ۔ ہموار شدہ سطح۔ دک یدک (نصر) کو ٹنا۔ ریزہ ریزہ کرنا۔ ہموار کرنا۔ مدکوک۔ کوٹ کوٹ کور ریزہ کیا ہوا۔ وہ اسے ریزہ ریزہ کر دے گا۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے ۔ اذا دکت الارض دکا دکا (89:21) جب زمین توڑ توڑ کر ریزہ ریزہ کردی جائے گی۔ فاذا جاء وعد ربی۔ ای فاذا جاء وقت وعد ربی۔ وقت وعدہ سے مراد یوم قیام بھی ہوسکتا ہے ۔ اور یاجوج ماجوج کا یوم خروج بھی۔ سیاق قرآن کے مطابق دونوں صورتیں مراد ہوسکتی ہیں۔
Top