Anwar-ul-Bayan - Maryam : 14
وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا
وَّبَرًّۢا : اور اچھا سلوک کرنیوالا بِوَالِدَيْهِ : اپنے ماں باپ سے وَلَمْ يَكُنْ : اور نہ تھا وہ جَبَّارًا : گردن کش عَصِيًّا : نافرمان
اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے والے تھے اور سرکش اور نافرمان نہیں تھے
(19:14) برا۔ البر۔ یہ بحر کی ضد ہے اور اس کے معنی خشکی کے ہیں۔ پھر معنی کی وسعت کے اعتبار سے اس سے البرکا لفظ مشتق کیا گیا۔ جس کے معنی وسیع پیمانے پر نیکی کرنے کے ہیں۔ اس کی نسبت کبھی اللہ تعالیٰ کی طرف ہوتی ہے۔ جیسے انہ ھو البر الرحیم۔ (52:28) بیشک وہ احسان کرنے والا مہربان ہے۔ اور کبھی بندہ کی طرف جیسے بر العبد ربہبندے نے اپنے رب کی خوب اطاعت کی۔ البر۔ (نیکی) دو قسم پر ہے۔ اعتقادی اور عملی۔ اور آیت کریمہ لیس البر ان تولوا وجوہکم قبل المشرق والمغرب ولکن البر من امن بااللہ والیوم الاخر۔ والملئکۃ والکتب والنبیین واتی المال علی حبہ۔۔ الخ (2:177) نیکی یہ نہیں کہ تم اپنا منہ مشرق کی طرف یا مغرب کی طرف کرو۔ بلکہ نیکی یہ ہے کہ جو شخص اللہ اور قیامت کے دن اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر ایمان لائے اور اس کی محبت میں مال صرف کرے۔۔ الخ اس میں دونوں قسم کی نیکی کا بیان ہے۔ برالوالدین۔ کے معنی ہیں ماں باپ کے ساتھ نہایت اچھا برتائو اور احسان کرنا۔ برا بوالدیہ۔ اپنے والدین کے ساتھ نہایت اچھا سلوک اور احسان کرنے والا۔ برا صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ اس کا عطف کان کی خبر تقیا پر ہے۔ اور بدیں وجہ منصوب ہے۔ جبارا عصیا۔ جبار۔ سرکش۔ زبردست دبائو والا۔ انسانوں میں جبار وہ شخص ہے جو اپنے نقص کو علو مرتبت کے ادعا سے پورا کرنا چاہے جس کا وہ مستحق نہیں۔ اس معنی میں جبار کا استعمال بطور مذمت ہوتا ہے۔ اور صفت باری تعالیٰ میں جو وصف جبار مذکور ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے ارادہ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے میں قادر مطلق ہے۔ جبار۔ مبالغہ کا صیغہ ہے۔ عصیا۔ بڑا نافرمان۔ بہت بےحکم معصیۃ اور عصیان سے بروزن فعیل یا مفعول صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ صاحب البحر المحیط رقمطراز ہیں عصیا کے معنی ہیں کثیر العصیان عاصی کے ہیں۔ یعنی ایسا نافرمان جو بڑی نافرمانی کرے۔ یہ اصل میں عصوی تھا۔ بروزن فعولجو مبالغہ کے لئے ہے۔ اور اس کا احتمال بھی ہے کہ بروزن فعیلہو اور یہ بھی مبالغہ کا صیغہ ہے : علامہ قرطبی (رح) نے امام کسائی سے نقل کیا ہے کہ عصی اور عاصدونوں کے معنی ایک ہیں۔ اس صورت میں یہ صفت مشبہ کا صیغہ ہوگا۔ جبارا وعصیاہر دو بوجہ خبر کے منصوب ہیں۔
Top