Anwar-ul-Bayan - Maryam : 69
ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِیْعَةٍ اَیُّهُمْ اَشَدُّ عَلَى الرَّحْمٰنِ عِتِیًّاۚ
ثُمَّ : پھر لَنَنْزِعَنَّ : ضرور کھینچ نکالیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر شِيْعَةٍ : گروہ اَيُّهُمْ : جو ان میں سے اَشَدُّ : بہت زیادہ عَلَي الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عِتِيًّا : سرکشی کرنے والا
پھر ہر جماعت میں سے ہم ایسے لوگوں کو کھینچ نکالیں گے جو خدا سے سخت سرکشی کرتے تھے
(19:69) لننزعن۔ مضارع جمع متکلم بلام تاکید نون ثقیلہ ۔ نزع مصدر (باب ضرب) ہم ضرور کھینچ لیں گے۔ ہم ضرور الگ کردیں گے۔ نزع الشیء کے معنی ہیں کسی چیز کو اس کی قرار گاہ سے کھینچ لینا۔ دل سے عداوت اور نفرت کو کھینچ لینے کے معنی میں بھی آتا ہے مثلاً ونزعنا ما فی صدورہم من غل (7:43) اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم ان سب کو نکال ڈالیں گے۔ اور چھین لینے کے معنی میں مثلاً وتنزع الملک ممن تشائ (3:26) اور تو چھین لیتا ہے بادشاہی جس سے تو چاہے۔ شیعۃ۔ فرقہ ۔ گروہ ۔ الشیاع کے معنی منتشر ہونا اور تقویت دینے کے ہیں۔ الشیعۃ۔ وہ لوگ جن سے انسان قوت حاصل کرتا ہے اور وہ اس کے اردگرد پھیلے رہتے ہیں۔ اس کی جمع شیع و اشیاع ہے۔ جیسے قرآن مجید میں ہے وجعل اہلھا شیعا (28:4) وہاں کے باشندوں کو گروہ در گروہ کر رکھا تھا۔ اور ولقد اہلکنا اشیاعکم (54:51) اور ہم تمہارے ہم مذہبوں کو ہلاک کرچکے ہیں۔ عتیا۔ تنا یعتوا (باب نصر) کا مصدر ہے۔ عتو بھی مصدر ہے عات کی جمع بھی ہے جیسے جاث کی جمع جثی ملاحظہ ہو آیت نمبر 68 مذکروہ بالا۔ آیت ہذا کا ترجمہ ہوگا :۔ پھر ہم (چن چن کر) الگ کرلیں گے ہر گروہ سے ان لوگوں کو جو خدائے رحمن سے سرکشی میں سب سے بڑھے ہوئے تھے۔ عتیا۔ اشد کی تمیز ہے اس لئے منصوب ہے اشد افعل التفضیل کا صیغہ ہے۔ زیادہ سخت شدۃ سے۔ عات کی جمع کی صورت میں یہ حال ہے۔
Top