Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 106
مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَةٍ اَوْ نُنْسِهَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْهَاۤ اَوْ مِثْلِهَا١ؕ اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
مَا نَنْسَخْ : جو ہم منسوخ کرتے ہیں مِنْ آيَةٍ : کوئی آیت اَوْ نُنْسِهَا : یا اسے بھلا دیتے ہیں نَأْتِ : لے آتے ہیں بِخَيْرٍ : بہتر مِنْهَا : اس سے اَوْ مِثْلِهَا : یا اس جیسا اَلَمْ : کیا نہیں تَعْلَمْ : جانتے تم اَنَّ اللہ : کہ اللہ عَلٰى : پر كُلِّ شَیْءٍ : ہر شے قَدِیْرٌ : قادر
ہم جس آیت کو منسوخ کردیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر بات پر قادر ہے
(2:106) ما شرطیہ ہے اور جازم فعل ہے ۔ ما من ایۃ جو آیت بھی جس آیت کو بھی۔ ننسخ۔ مضارع جمع متکلم مجزوم بوجہ عمل ما شرطیہ نسخ (باب فتح) مصدر بمعنی زائل کرنا۔ بدل دینا۔ بیکار کردینا۔ ایک چیز کو دوسری جگہ قائم کرنا۔ صورت بدل دینا ۔ لکھنا۔ الا ستنساخ (باب اسفعال) کے معنی کسی چیز کے لکھنے کو طلب کرنے یا لکھنے کے لئے تیار ہونے کے ہیں لیکن بمعنی نسخ (لکھنا) بھی قرآن مجید میں آیا ہے ۔ مثلاً انا کنا نستنسخ ماکنتم تعلمون (45:29) جو کچھ تم کیا کرتے تھے ہم لکھواتے جاتے تھے۔ تنا سخ ایک کے بعد دوسری چیز کا اس کے قائم مقام ہونا۔ جیسا کہ اہل ہنود میں مسئلہ تنا سخ ہے کہ آتما بمعنی روح ہر موت پر دوسرا روپ دھار لیتی ہے اور عمل جاری رہتا ہے تاآنکہ آتما کو نروان (نجات) حاصل ہو۔ آیت ہذا میں جملہ کا ترجمہ ہوگا۔ ہم جس آیت کو منسوخ کردیتے ہیں۔ او۔ یا۔ حرف عطف ہے۔ ننسھا۔ مضارع جمع متکلم۔ اصل میں ننسیھا تھا۔ یا کو ساقط کیا گیا ہے۔ یہ انساء (فعال) مصدر سے ہے۔ انسی ینسی۔ ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب ہے جس کا مرجع آیت ہے ہم اسے فراموش کرا دیتے ہیں۔ نسی مادہ۔ نات۔ مضارع جمع متکلم۔ اتیان (باب ضرب) مصدر سے۔ یہ فعل لازم ہے۔ لیکن ھاء کے صلہ کے ساتھ آئے تو متعدی کے معنی دیتا ہے۔ ہم لاتے ہیں۔ ہم دیتے ہیں۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب ایۃ کے لئے ہے۔ نات بخیر منھا او مثلہا۔ جملہ جواب شرط ہے۔ الم تعلم۔ ہمزہ استفہامہ ہے۔ لم تعلم نفی جحد بلم کا صیغہ واحد مذکر حاضر ہے۔ کیا تو نہیں جانتا۔
Top