Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 10
فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فِىْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : بیماری ہے فَزَادَھُمُ : پس زیادہ کیا ان کو / بڑھایا ان کو اللّٰهُ : اللہ نے مَرَضًا : بیماری میں وَ : اور لَھُمْ : ان کے لئے عَذَابٌ : عذاب ہے اَلِيْمٌ : درد ناک / المناک بِمَا : بوجہ اس کے جو كَانُوْا : تھے وہ يَكْذِبُوْنَ : جھوٹ بولتے
ان کے دلوں میں (کفر کا) مرض تھا خدا نے انکا مرض اور زیادہ کردیا اور ان کے جھوٹ بولنے کے سبب ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا
(2:10) مرض۔ المرض۔ کے معنی ہیں انسان کے مزاج خصوصی کا اعتدال اور توازن کی حد سے نکل جانا یہ دو قسم پر ہے۔ (1) مرض جسمانی جیسا کہ ارشاد ہے۔ ولا علی المریض حرج (24:61) اور نہ بیمار پر کچھ گناہ ہے۔ (2) مرض کا لفظ اخلاق کے بگڑنے پر بھی بولا جاتا ہے اور اس سے اخلاق رذیلہ مثلاً جہالت، شک، بزدلی، نجل، نفاق وغیرہ مراد ہوتے ہیں۔ چناچہ قرآن مجید میں ہے کہ : واما الذین فی قلوبھم مرض فزادتھم رجسا الی رجسھم (9:125) اور جن کے دلوں میں مرض ہے ان کے حق میں خبث پر خبث زیادہ کیا۔ آیت ہذا میں یہی دوسرے معنی لئے گئے ہیں ۔ کیونکہ جس طرح مرض جسمانی انسان کے بدن کو کمزور کردیتا ہے اسی طرح یہ اخلاق رذیلہ بھی انسان کے دین کو ضعیف کردیتے ہیں۔ فزادھم اللہ۔نتیجہ کے لئے ہے۔ ای نتیجۃ۔ زاد۔ یزید۔ (باب ضرب) زبد وزیادۃ مصدر، ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے۔ اس نے زیادہ کیا۔ اس نے بڑھایا۔ زاد۔ فعل لازم اور متعدی ہر دو طرھ استعمال ہوتا ہے، یہاں یہ بطور فعل متعدی استعمال ہوا ہے۔ فعل لازم کی مثال قرآن مجید میں ہے۔ وارسلناہ الی مائۃ الف او یزیدون (37:147) اور ہم نے اس کو بھیجا ایک لاکھ یا اس سے زیادہ لوگوں کی طرف (او یزیدون۔ یا وہ زیادہ تھے) ۔ ھم ضمیر مفعول جمعع مذکر غائب۔ اللہ فاعل۔ مرضا مفعول ثانی زاد فعل کا۔ فزادھم اللہ مرضا۔ خدا نے ان کے مرض کو اور بڑھا دیا۔ مطلب یہ ہے کہ ان منافقین کے دلوں میں شک و نفاق کا مرض ہے۔ انہوں نے اس مرض کو دفع کرنے کی کوشش نہیں کی۔ حتی کہ وہ جڑ پکڑ گئی اور قانون قدرت کے مطابق بڑھتی گئی۔ عذاب الیم۔ موصوف صفت، الم یالم الم (باب سمع) الم۔ اسم فاعل۔ فعل لازم قرآن مجید میں ہے یالمون کما تولمون (4:104) تو جس طرح تم شدید درد پاتے ہو اسی طرح وہ بھی شدید درد پاتے ہیں۔ الم یولم ایلام (افعال) دکھ درد دینا۔ مولم اسم فاعل۔ یہاں الیم بمعنی مولم ہے۔ دکھ دینے والا ۔ درد ناک ۔ (راغب) بما کانوا یکذبون ۔ ب سببیہ ہے اور ما مصدریہ۔ کانوا یکذبون ۔ ماضی استمراری جمع مذکر غائب۔ بہ سبب اس کے کہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔ بہ سبب ان کے کذب کے (کذب یکذب کذب جھوٹ بولنا)
Top