Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 116
وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ
وَ : اور قَالُوْا : انہوں نے کہا اتَّخَذَ : بنا لیا اللہُ : اللہ وَلَدًا : بیٹا سُبْحَانَهٗ : وہ پاک ہے بَلْ : بلکہ لَهٗ : اسی کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمَاوَاتِ : آسمانوں وَ الْاَرْضِ : اور زمین كُلٌّ : سب لَهٗ : اسی کے قَانِتُوْنَ : زیر فرمان
اور یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خدا اولاد رکھتا ہے (نہیں) وہ پاک ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور سب اس کے فرمانبردار ہیں
(2:116) اتخذ۔ ماضی واحد مذکر غائب ۔ اس نے اختیار کیا۔ اس نے پسند کیا۔ ولدا۔ اسم جنس۔ کوئی بچہ۔ لڑکا ہو یا لڑکی۔ اولاد۔ سبحنہ۔ سبحن پاک ہے۔ نصب ۔ نیز مفرد کی طرف اضافت اس کی لازم ہے ۔ خواہ مفرد اسم ظاہر ہو۔ جیسے سبحان اللہ۔ (اللہ پاک ہے) یا اسم ضمیر ہو جیسے سبحنہ وہ پاک ہے۔ سبحنک تو پاک ہے۔ سبحن مصدر ہے جس کے فعل کو کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔ بل۔ حرف اضراب ہے یہ نہیں جو پہلے جملہ میں کہا گیا (کہ اس کی اولاد ہے) بلکہ سچ بات یہ ہے کہ اگلے جملہ میں بیان ہو رہی ہے۔ یعنی جو کچھ آسمانوں اور زمین میں سے سب اسی کا ہے (نیز ملاحظہ ہو 2:135) قانتون۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ قانت واحد۔ اطاعت کرنے والے۔ فرمانبردار۔ حکم بجالانے والے۔ التنوت (باب نصر) جس کے معنی خضوع کے ساتھ اطاعت کا التزام کرنا ہے۔ اسی سے دعائے قنوت ہے۔ اللہ کے حضور اپنی فرمانبرادی کا اظہار۔
Top