Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 13
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُ١ؕ اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ
وَإِذَا : اور جب قِيلَ : کہاجاتا ہے لَهُمْ : انہیں آمِنُوا : تم ایمان لاؤ کَمَا : جیسے آمَنَ : ایمان لائے النَّاسُ : لوگ قَالُوا : وہ کہتے ہیں أَنُؤْمِنُ : کیا ہم ایمان لائیں کَمَا : جیسے آمَنَ السُّفَهَاءُ : ایمان لائے بیوقوف أَلَا إِنَّهُمْ : سن رکھو خود وہ هُمُ السُّفَهَاءُ : وہی بیوقوف ہیں وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ : لیکن وہ جانتے نہیں
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے تم بھی ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں کہ بھلا جس طرح بیوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں ؟ سن لو کہ یہی بیوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے
(2:9) امنوا۔ فعل امر، جمع مذکر حاضر، ایمان۔ (افعال) مصدر تم ایمان لاؤ۔ کما مرکب ہے ک اور ما سے ک حرف تشبیہ ہے۔ ما مصدر یہ ہے، ای امنوا ایمانا مثل ایمان الناس۔ السفھائ۔ السفیہ کی جمع۔ بےوقوف، کم عقل، بےسمجھ، احمق، السفیہ کے اصل معنی جسمانی ہلکاپن کے ہیں۔ عرب بولتے ہیں سفھت الریح الشیئ۔ اس چیز کو ہوا لے اڑی۔ پھر بسبب خفیف ہونے عقل کے اس کا اطلاق بےوقوفی اور حماقت پر ہونے لگا۔ سفیہ بروزن فعیل ۔ اسم فاعل ہے بمعنی بےوقوف۔ الناس : (1) ال جنس کے لئے ہے جس سے مراد مرد کامل ہے کیونکہ جنس بول کر فرد کامل مراد لیا جاتا ہے۔ جیسے کہ ہم بولتے ہیں ” فلاں انسا ہے “ یعنی کامل انسان ہے اس تقدیر پر الناس سے مراد اہل ایمان ہیں جو صحیح معنی میں انسان ہیں۔ (2) ال عہد کا بھی ہوسکتا ہے یعنی صحابہ کرام ؓ
Top