Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 34
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ١٘ۗ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِکَةِ : فرشتوں کو اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّا : سوائے اِبْلِیْسَ : ابلیس اَبٰى : اس نے انکار کیا وَ اسْتَكْبَرَ : اور تکبر کیا وَکَانَ : اور ہوگیا مِنَ الْکَافِرِیْنَ : کافروں سے
اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سب سجدے میں گرپڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آ کر کافر بن گیا
(2:34) واذا قلنا ملاحظہ ہو (2:3) اسجدوا الادم : یہ جملہ مقولہ ہے قلنا للمئکۃ کا۔ اسجدوا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر، سجود (باب نصر) مصدر تم سجدہ کرو۔ ابلیس شیطان کا نام ہے بوجہ معرفہ و عجمہ کے غیر منصرف ہے۔ بعض نے اسے ابلاس (افعال) بمعنی سخت نا امیدی کے باعث غمگین ہونا سے مشتق کہا ہے۔ ابی۔ ماضی ، واحد مذکر غائب۔ ابائ۔ (باب ضرب وفتح) مصدر اس نے سختی سے انکار کیا۔ استکبر، ماضی واحد مذکر غائب ۔ استکبارا (استفعال) مصدر اس نے تکبر کیا۔ اس نے گھمنڈ کیا۔ اس نے غرور کیا۔ کان ماضی واحد مذکر غائب ۔ کون (باب نصر) مصدر ، یہ بطور فعل ناقص و فعل تام آتا ہے۔ یہاں بطور فعل تام آیا ہے۔ بمعنی صار ہوگیا۔ قرآن مجید میں اور جگہ آیا ہے۔ و سیرت الجبال فکانت سوایا (78:20) اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت ہوکر رہ جائیں گے۔
Top