Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 66
فَجَعَلْنٰهَا نَكَالًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهَا وَ مَا خَلْفَهَا وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ
فَجَعَلْنَاهَا : پھر ہم نے اسے بنایا نَکَالًا : عبرت لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا : سامنے والوں کے لئے وَمَا خَلْفَهَا : اور پیچھے آنے والوں کے لئے وَمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِلْمُتَّقِیْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لئے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت بنادیا
نکالا۔ نکل جانور کی بیڑی اور لوہے کی لگام کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع انکال ہے۔ قرآن مجید میں ہے ان لدینا انکالا وجحیما (73:12) بیشک ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ۔ نکالا مفعول ثانی ہے جعلنا کا مابین یدیھا جو اس کے سامنے ہے وما خلفھا اور جو اس کے بعد میں ہے۔ ہر دو جملہ میں ما بمعنی من ہے اور مراد اس وقت کے موجود لوگ اور اس زمانہ کے بعد میں آنے والے لوگ ہیں ھا ضمیر کا مرجع وہی ہے جو جعلناھا میں اوپر بیان ہوا۔ وموعظۃ۔ ای وجعلناھا موعظۃ۔ اور ہم نے بنادیا یا اس واقعہ کو متقیوں پرہیزگاروں کے لئے نصیحت۔ موعظۃ اسم مصدر بمعنی نصیحت ہے۔ قاموس القرآن میں ہے موعظۃ اس نصیحت کو کہتے ہیں جس میں مخاطب کو ڈرایا جائے۔ خلیل نحوی کا قول یہ ہے کہ کسی شخص کو بھلائی کی یاد دہانی کرانا اس طرح پر کہ اس کے دل پر اثر ہو موعظۃ اور وعظ کہلاتا ہے اور بقول بعضے موعظۃ وہ کلام ہے جس میں ترغیب و ترہیب کے ذریعہ خیر و صلاح کی دعوت دی گئی ہو۔ (تفسیر خازن) علامہ عبد اللہ بن احمد نسفی (رح) لکھتے ہیں : موعظۃ وہ نصیحت ہے جس میں محبوب و مرغوب چیز کی طرف دعوت دی جائے اور ہر مکروہ و ناپسند چیز سے روکا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی صفت موعظۃ فرمائی ہے یایھا الناس قد جاء تکم موعظۃ من ربکم (10:57) اے لوگو ! تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت آچکی ہے۔ المتقین۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ پرہیزگار۔ تقوی والے۔ اتقاء مصدر۔
Top