Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 102
لَا یَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَهَا١ۚ وَ هُمْ فِیْ مَا اشْتَهَتْ اَنْفُسُهُمْ خٰلِدُوْنَۚ
لَا يَسْمَعُوْنَ : وہ نہ سنیں گے حَسِيْسَهَا : اس کی آہٹ وَهُمْ : اور وہ فِيْ : میں مَا اشْتَهَتْ : جو چاہیں گے اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل خٰلِدُوْنَ : وہ ہمیشہ رہیں گے
(یہاں تک کہ) اس کی آواز بھی تو نہیں سنیں گے، اور جو کچھ ان کا جی چاہے گا اس میں (یعنی ہر طرح کے عیش اور لطف میں) ہمیشہ رہیں گے
(21:102) لا یسمعون میں ضمیر فاعل مبعدون کی طرف راجع ہے۔ حسیسھا۔ اس کی آواز۔ اس کی آہٹ۔ ھا کا مرجع جہنم ہے۔ حس مادہ۔ الحاسۃ اس قوت کو کہتے ہیں جس سے عوارض حسیہ کا ادراک ہوتا ہے اس کی جمع حواس ہے جس کا اطلاق سمع (سننا) بصر (دیکھنا) شم (سونگھنا) ذوق (چکھنا) لمس (چھونا) پر ہوتا ہے ان کو حواس خمسہ کہتے ہیں۔ حس یحس (نصر) کے معنی قتل کرنے کے بھی آتے ہیں مثلاً اذ تحسونہم باذنہ (3:152) جبکہ تم کافروں کو قتل کر رہے تھے اس کے حکم سے۔ باب افعال سے احس یحس بمعنی محسوس کرنا ہے۔ مثلاً ھل تحس منہم من احد (20:98) کیا تم کسی کو بھی ان میں سے محسوس کرتے ہو۔ آیت ہذا میں الحسیس والحس بمعنی حرکت و آہٹ ہے۔ اشتھت۔ اشتھاء سے ماضی کا صیغہ واحد مؤنث غائب۔ اس نے خواہش کی اس نے رغبت کی۔ ضمیر فاعل کا مرجع انفسہم ہے۔ (یعنی جن چیزوں یا نعمتوں کی وہ خواہش رکھتے ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے) ۔ یہ آیت عشرہ مبشرہ رضوان اللہ علیہم کے حق میں نازل ہوئی جن کو اس دنیا میں ہی جنت کی بشارت دی گئی۔ ان کے اسماء مبارکہ یہ ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ (2) حضرت عمر ؓ (3) حضرت عثمان ؓ (4) حضرت علی ؓ (5) حضرت طلحہ ؓ (6) حضرت زبیر ؓ (7) حضرت سعد ؓ (8) حضرت سعید ؓ (9) حضرت عبدالرحمان ؓ (10) حضرت ابو عبیدۃ بن الجراح ؓ
Top