Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 34
وَ مَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ١ؕ اَفَاۡئِنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ
وَ : اور مَا جَعَلْنَا : ہم نے نہیں کیا لِبَشَرٍ : کہ بشر کے لیے مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل الْخُلْدَ : ہمیشہ رہنا اَفَا۟ئِنْ : کیا پس اگر مِّتَّ : آپ نے انتقال کرلیا فَهُمُ : پس وہ الْخٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور (اے پیغمبر) ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کو بقائے دوام نہیں بخشا بھلا اگر تم مرجاؤ تو کیا یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے ؟
(21:34) الخلد۔ خلد یخلد (نصر) خلود (مصدر) سے حاصل مصدر ہے۔ بمعنی دوام۔ بقائ۔ ہمیشگی۔ الخلود کے معنی کسی چیز کے فساد کے عارضہ سے پاک ہونے اور اپنی اصل حالت پر قائم رہنے کے ہیں اور جب کسی چیز میں عرصہ دراز تک تغیروتبدل و فساد پیدا نہ ہو تو اسے خلود کے ساتھ متصف کرتے ہیں۔ مثلاً چولھے کے ان تین پتھروں کو جن پر دیگ چڑھائی جاتی ہے خوالد کہتے ہیں۔ کیونکہ وہ دیر تک ایک ہی جگہ پڑے رہتے ہیں۔ اس بناء پر جس میں طویل عمر ہونے کے باوجود بڑھاپے اور کمزوری کے آثار نہ ہوں اسے مخلد کہتے ہیں۔ مت۔ مات یموت سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ افائن مت۔ تو کیا اگر، تم مرجائو یا مرگئے۔ فہم الخلدون۔ تو یہ لوگ ہمیشہ (یہاں) رہیں گے۔ مدتوں زندہ رہیں گے۔
Top