Anwar-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 91
وَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهَا مِنْ رُّوْحِنَا وَ جَعَلْنٰهَا وَ ابْنَهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
وَالَّتِيْٓ : اور عورت جو اَحْصَنَتْ : اس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرمگاہ (عفت کی) فَنَفَخْنَا : پھر ہم نے پھونک دی فِيْهَا : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَجَعَلْنٰهَا : اور ہم نے اسے بنایا وَابْنَهَآ : اور اس کا بیٹا اٰيَةً : نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفت کو محفوظ رکھا تو ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی اور ان کو ان کے بیٹے کو اہل عالم کے لئے نشانی بنادیا
(21:91) والتی۔ ای واذکر التی۔ اور یا دکر اس (خاتون) کو جس نے ۔۔ احصنت۔ ماضی واحد مؤنث غائب۔ احصان (افعال) مصدر، اس عورت نے حفاظت کی (یعنی اپنی عصمت وعفت کی حفاظت کی) نیز ملاحظہ ہو (21:80) ۔ فرجھا۔ مضاف (بحالت نصب) ھا ضمیر واحد مؤنث غائب مضاف الیہ۔ اپنی شرمگاہ الفرجۃ والفرج کے معنی دو چیزوں کے درمیان شگاف کے ہیں۔ جیسے دیوار میں شگاف یا دونوں ٹانگوں کے درمیان کی کشادگی۔ کنایہ کے طور پر فرج کا لفظ شرمگاہ پر بولاجاتا ہے خواہ مرد کی ہو یا عورت کی۔ قرآن مجید میں آیا ہے لفروجہم حفظون۔ (23:5) وہ (مرد) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور ویحفظن فروجھن (24:31) اور وہ (عورتیں) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ فرج یفرج (باب ضرب) فرج۔ دروازہ یا منہ کھولنا۔ کشادہ کرنا۔ (ٹانگیں) چوڑی کرنا۔ دو چیزوں کے درمیان فاصلہ کرنا۔ فرج کی جمع فروج جیسا کہ ارشاد ہے وما لھا من فروج (50:6) اور اس میں کہیں شگاف تک نہیں۔ اور پھٹنے کے معنی میں بھی قرآن مجید میں آیا ہے واذا السماء فرجت (77:9) اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔ والتی احصنت فرجھا۔ اور (یاد کر) اس (خاتون) کو جس نے اپنی عصمت کو محفوظ رکھا۔ مراد یہاں حضرت مریم (علیہا السلام) بنت عمران ہے جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ محترمہ تھیں۔ فنفخنا۔زائدہ ہے۔ نفخ ینفخ (باب نصر) سے ماضی کا صیغہ جمع متکلم ہے ہم نے پھونک دی۔ ہم نے پھونکا۔
Top