Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 100
لَعَلِّیْۤ اَعْمَلُ صَالِحًا فِیْمَا تَرَكْتُ كَلَّا١ؕ اِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَآئِلُهَا١ؕ وَ مِنْ وَّرَآئِهِمْ بَرْزَخٌ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ
لَعَلِّيْٓ : شاید میں اَعْمَلُ : کام کرلوں صَالِحًا : کوئی اچھا کام فِيْمَا : اس میں تَرَكْتُ : میں چھوڑ آیا ہوں كَلَّا : ہرگز نہیں اِنَّهَا : یہ تو كَلِمَةٌ : ایک بات هُوَ : وہ قَآئِلُهَا : کہہ رہا ہے وَ : اور مِنْ وَّرَآئِهِمْ : ان کے آگے بَرْزَخٌ : ایک برزخ اِلٰى يَوْمِ : اس دن تک يُبْعَثُوْنَ : وہ اٹھائے جائیں گے
تاکہ میں اس میں جسے چھوڑ آیا ہوں نیک کام کیا کروں ہرگز نہیں یہ ایک ایسی بات ہے کہ وہ اسے زبان سے کہہ رہا ہوگا اور (اسکے ساتھ) عمل نہیں ہوگا اور ان کے پیچھے برزخ ہے (جہاں وہ) اس دن تک کہ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے (رہیں گے )
(23:100) لعلی۔ لعل حرف مشبہ بالفعل ہے اس کو نصب اور خبر کو رفع دیتا ہے یہاں پر یہ تعلیل کے لئے استعمال ہوا ہے۔ ای ارجعون لاجل ان اعمل صالحا (ای رب) مجھے واپس بھیج دے تاکہ میں نیک عمل کمائوں۔ بعض کے نزدیک ترجی (امید) و توقع کے لئے آیا ہے۔ توقع ہے کہ میں اچھے کام کروں۔ اول الذکر زیادہ موزوں ہے۔ فیما۔ میں فی بمعنی الذی ہے ای الذی ترکت (فی الدنیا) ۔ کلا۔ حرف ردع وزجر ہے (ردع یردع ردع۔ روکنا۔ ہٹانا) بمعنی ہرگز نہیں یعنی یہ اس کی استدعا کہ اسے واپس بھیج دیا جائے دنیا میں ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔ انھا کلمۃ ھو قائلھا۔ یہ ایک رٹ ہے جو وہ لگائے جا رہا ہے۔ ورائ۔ مصدر ہے من کی وجہ سے مجرور ہے۔ اس کے معنی آڑ۔ حدفاصل۔ آگے۔ ہونا۔ پیچھے ہونا۔ علاوہ۔ یہ فصل اور حد بندی پر دلالت کرتا ہے۔ اس لئے سب معنی میں مستعمل ہے۔ من ورائہم۔ ان کے آگے۔ ان کے سامنے۔ برزخ۔ دو چیزوں کے درمیان جو آڑ اور رکاوٹ ہو اسے برزخ کہتے ہیں یہاں مراد برزخ سے موت اور قیامت کا درمیانی وقفہ ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ اس سے مراد قبر ہے۔ تفسیر ماجدی میں ہے کہ موت کے بعد روح انسانی ایک درمیانی عالم میں رہتی ہے اور حشر تک رہے گی۔ اس کا اصطلاحی نام عالم برزخ ہے ۔ دوسری جگہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ بینھما برزخ لا یبغین (55:20) دونوں ہی کے درمیان ایک آڑ ہے کہ اس سے وہ دونوں تجاوز نہیں کرسکتے۔ یبعثون۔ مضارع مجہول جمع مذکر غائب بعث مصدر۔ وہ اٹھائے جائیں گے البعث کے معنی کسی چیز کو ابھارنے۔ اٹھا کھڑا کرنے اور کسی طرف بھیجنے کے ہیں قرآن مجید میں ارشاد ہے ولقد بعثنا فی کل امۃ رسولا۔ (16:36) اور ہم نے ہر قوم میں ایک پیغمبر بھیجا۔ یوم یبعثون سے مراد روز قیامت ہے۔
Top