Anwar-ul-Bayan - Al-Muminoon : 60
وَ الَّذِیْنَ یُؤْتُوْنَ مَاۤ اٰتَوْا وَّ قُلُوْبُهُمْ وَجِلَةٌ اَنَّهُمْ اِلٰى رَبِّهِمْ رٰجِعُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ يُؤْتُوْنَ : دیتے ہیں مَآ اٰتَوْا : جو وہ دیتے ہیں وَّقُلُوْبُهُمْ : اور ان کے دل وَجِلَةٌ : ڈرتے ہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ اِلٰى : طرف رَبِّهِمْ : اپنا رب رٰجِعُوْنَ : لوٹنے والے
اور جو دے سکتے ہیں وہ دیتے ہیں اور ان کے دل اس بات سے ڈرتے رہتے ہیں کہ ان کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے
(23:60) یؤتون۔ مضارع جمع مذکر غائب وہ دیتے ہیں۔ ایتاء سے اتوا ماضی جمع مذکر غائب ایتاء مصدر۔ یؤتون ما اتوا۔ وہ جو کچھ بھی دیتے ہیں۔ جو عطیہ بھی وہ دیتے ہیں ۔ وجلۃ۔ صفت مشبہ واحد مؤنث وجل مذکر۔ وجل مصدر (باب سمع) خوف زدہ ڈرنے والے۔ ڈرتے رہتے ہیں۔ وقلوبہم وجلۃ (خائفۃ ان لا تقبل منہم لتقصیرہم) میں وائو حالیہ ہے اور جملہ قلوبہم وجلۃ اسم موصول الذین ضمیر سے موضع حال میں ہے اور وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں دیتے ہیں جو کچھ بھی وہ دیتے ہیں (حال ان کا یہ ہوتا ہے) کہ دل ان کے کانپ رہے ہوتے اس خوف سے کہ (ان کی یہ زکوٰۃ یا صدقہ ) کہیں عدم قبولیت کا شکار نہ ہوجائے۔ انہم الی ربہم راجعون۔ سے قبل لام تعلیلیہ مقدر ہے اور یہ جملہ وجلۃ سے متعلقہ ہے۔ یعنی دل ڈر رہے ہوتے ہیں اس کوسے کہ وہ (ایک دن) اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں (اور اس دن حقیقت منکشف ہوگی کہ کونسا عمل قبول ہوا اور کونسا نہ ہوا۔ (2) یا انہم الی ربہم راجعون سے قبل من مقررہ لایا جائے۔ ای وجلۃ من ان رجوعہم الیہ عزوجل۔ کہ دل خوف زدہ ہیں کہ انہوں نے (ایک دن ) اللہ تعالیٰ کے حضور جانا ہے (تو اس وقت حقیقت آشکار ہوگی کہ کون سا عمل قبول ہوا ہے۔
Top